کلکتہ:: (نمائندہ خصوصی ) نریندرمودی کے تیسری باراقتدارسنبھالنے کے بعد بھارت میں مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھاگیاہے اورتازہ ترین واقعے میں ریاست مغربی بنگال میں ایک اورمسلمان نوجوان کو ہندو انتہاپسندوں نے چوری کا جھوٹا الزام لگاکر شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق یہ واقعہ ضلع ہوڑہ کے علاقے بانکڑہ میں پیش آیا ہے ۔پولیس ذرائع کے مطابق زخمی نوجوان کو مشتعل ہجوم سے بچانے کے بعد ہوڑہ کے ایک نجی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق بانکڑہ کے علاقے جمعدار پاڑہ کا رہنے والا شیخ مسعود الحسن عرف منٹو رات تقریبا 9 بجے ملک بند علاقے میں اپنے دوست کے گھر جا رہا تھا۔ اچانک ہندو انتہاپسندوں کے ایک گروپ نے ان پر حملہ کر دیا۔ 30 سالہ مسعود الحسن کو موبائل چوری کے شبے میں مارا پیٹا گیا۔ مسعود حملہ آوروں کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتا رہا کہ وہ چور نہیں ہے۔ اس نے کسی کا موبائل فون نہیں چرایا ہے۔ لیکن کسی نے اس کی بات نہیں سنی اوراس پر تشدد کرتے رہے۔ وہ سڑک پر زخمی حالت میں پڑا تھا۔ بعد میں مقامی لوگوں نے اسے پہچان لیا اور اسے بانکڑہ کے ایک نجی اسپتال لے گئے جہاں وہ ابھی تک زیر علاج ہے۔ مقامی لوگوں کا کہناہے کہ مسعود ایک شریف النفس انسان ہے اور اسے علاقے میں اچھے لڑکے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ وہ کسی بھی غلط کام میں ملوث نہیں ہے ۔ ان کے اہل خانہ نے ملزمان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔