کوئٹہ۔ : (نمائندہ خصوصی ):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی کا امتحان عملاً نئے مالی سال کے آغاز سے ہوا ہے ، خود احتسابی کے لئے مالیاتی نظم و نسق اور آمدن و اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے آئندہ سال جائزہ لیں گے کہ پورے سال ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کی شرح کیا رہی اور اہداف کے حصول میں ہم کہاں تک کامیاب رہے ، وعدے کے مطابق تاریخ میں پہلی بار یکم جولائی کو ترقیاتی منصوبوں کا ٹینڈرنگ پراسس شروع کردیا گیا ہے ، عمومی حالات میں ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے ہفتے میں دو دن خود صوبائی دارالحکومت اور اندرون بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں کا دورہ کروں گا ، وزراء اور سیکرٹریز بھی متواتر فیلڈ وزٹ کرکے ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیتے رہیں ، تمام محکموں میں فنڈز کا اجراء کام کی رفتار سے مشروط ہوگا ، ترقیاتی منصوبوں پر عمل درآمد کے ذمہ دار محکمے کسی بھی قسم کا کوئی خلاف قانون پریشر نہ لیں ، جملہ امور میں میرٹ کو ہر صورت ملحوظ خاطر رکھا جائے ، فزیکل پراگرس کے برعکس فنڈز کا اجراء سنگین جرم اور بے ضابطگی ہے ایسا کوئی بھی عمل قابل مواخذہ ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو یہاں ترقیاتی بجٹ پر عمل درآمد اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے مون سون سیزن کے انتظامات سے متعلق دی جانے والی بریفنگ اور جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔ اجلاس میں صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میر ظہور بلیدی، صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی ،چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، سیکرٹری خزانہ بابر خان، ڈی جی پی ڈی ایم اے جہانزیب خان و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں سیکرٹری خزانہ اور ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان نے علیحدہ علیحدہ بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ترقیاتی منصوبوں پر بلا تاخیر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے جبکہ مون سون بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اقدامات مکمل کرلئے گئے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ محکمہ پی اینڈ ڈی اور محکمہ فنانس کو بااختیار ، جوابدہ اور فعال بنائیں گے ، دونوں محکمے براہ راست عوامی مفاد عامہ سے تعلق رکھتے ہیں یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ دونوں محکموں کے وزراء عوامی اور محکمہ جاتی مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں اور مسائل کا مستقل حل چاہتے ہیں ، انہی دونوں محکموں کی بہتر کوآرڈینیشن اور فعالیت کی بدولت ایک عام بلوچستانی کو بنیادی سہولیات کے بہتر ثمرات مل سکتے ہیں ۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام محکموں کی مجموعی کارکردگی جانچنے کے لئے صوبائی حکومت جوابدہی اور خود احتسابی کا عمل شروع کررہی ہے ، بد انتظامی کا خاتمہ کرکے ہمیں درست سمت میں آگے بڑھنا ہوگا غیر ترقیاتی اخراجات میں بتدریج کمی لانی ہوگی اور بلوچستان ریونیو اتھارٹی جیسے اداروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اپنے وسائل بڑھانے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں تمام محکموں میں غیر ضروری بھرتیاں کی گئیں ،دوسری جانب ملازمین کی اکثریت ڈیوٹی دینے کے لئے تیار نہیں، سب گھر بیٹھے تنخواہوں کے طلب گار ہیں ، کچلاک کی ایک آر ایچ سی کا وزٹ کیا گیا تو ڈاکٹرز سے لیکر چوکیدار تک غیر حاضر پائے گئے ،دفاتر بند اور تالے زنگ آلود ہوچکے تھے ، باعث افسوس ہے کہ کئی کئی سالوں سے عوامی نوعیت کے سرکاری اداروں کو تالے پڑے ہوئے ہیں ، دوسری جانب عالم یہ ہے کہ درجہ چہارم سے لیکر افسر تک عادی غیر حاضر ملازمین کی برطرفی میں رائج الوقت رولز حائل ہیں اور دیدہ دلیری سے خلاف ضابطہ امور میں ملوث اور غیر حاضری کے مرتکب کسی بھی درجے کے ملازم کی فوری برطرفی ممکن نہیں ، سرکاری کھاتے میں بھرتی آسان جبکہ برطرفی مشکل ترین عمل ہے ، سروس رولز کو بہتر بناکر جزاء و سزا کا عمل ضروری ہے ، جب تک اچھے کام کی داد اور برے کام پر سزا نہیں ہوتی محکمے درست نہیں ہوں گے اور نہ ہی موثر سروس ڈلیوری ممکن ہے ۔وزیر اعلی بلوچستان نے محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کو سرکاری ملازمین کے سروس رولز میں ضروری ترامیم کی سفارشات مرتب کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس ضمن میں خصوصی اجلاس طلب کرنے کی ہدایت کی ۔ انہوں نے کہا کہ انکوائریز کی موٹی موٹی فائلیں غیر قانونی امور میں ملوث عناصر کا کچھ نہیں بگاڑ پاتیں اس کے لئے لازم ہے کہ موثر قوانین مرتب کئے جائیں تاکہ غیر قانونی امور اور لوٹ مار میں ملوث عناصر کا محاسبہ کیا جاسکے ۔میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ محکموں کی فعالیت کے لئے جزاء و،سزا اور کام چوروں کی برطرفی ضروری ہے ، ایک عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی کے لئے محکموں کو فعال کرکے گڈ گورننس کا حقیقی نظام لانا ہوگا اور تمام تر مصلحتوں سے بالاتر ہو کر ایک عام بلوچستانی کے لئے سوچنا ہوگا ، ہر شعبہ زندگی میں میرٹ کو یقینی بنانا ہوگا اور درست جگہ پر درست فرد کا تقرر کرکے ڈلیور کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ "اسپیشل ایس این ای” کی صورت میں غیر ضروری بھرتیوں کی روایت ختم کررہے ہیں جہاں ضرورت ہو وہاں سرکاری نوکریاں تخلیق کی جائیں لیکن غیر ضروری بھرتیوں کی بھرمار کی اجازت نہیں دے سکتے ، سرکاری نوکری کی جائیداد کی طرح نسل در نسل منتقلی بھی ظلم ہے جس کو روکنا ہوگا اور ہر سطح پر میرٹ یقینی بنانا ہوگا۔وزیر اعلی بلوچستان نے گھوسٹ اور دہری ملازمت کے حامل ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس ضمن میں اکاؤنٹنٹ جنرل آفس اور متعلقہ اداروں سے مصدقہ اعداد و شمار اکٹھا کرکے طلب کردہ خصوصی اجلاس میں پیش کئے جائیں۔