نئی دلی :(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے اڈانی نامی بینک کی کرپشن کی داستان ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بن گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق گزشتہ سال جنوری میں امریکی ریسرچ سینٹر ہنڈن برگ نے اڈانی اور نریندر مودی کے گٹھ جوڑ کی چشم کشا رپورٹ شواہد کے ساتھ پیش کی تھی ۔ ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد 40دیگر بین الاقوامی جریدوں نے بھی آزادانہ تحقیقاتی رپورٹس شائع کیں جن میں نریندرمودی کے دوست ارب پتی تاجرگوتم اڈانی کیخلاف کرپشن الزامات کی ثبوتوں کیساتھ تائید کی گئی تھی۔فوربز، بلومبرگ، فنانشل ٹائمز، گارڈین، دی وائر، اے بی سی، رائیٹرز اور منٹ جیسی بین الاقوامی نیوز ایجنسیز نے گوتم اڈانی کیخلاف بے شمار ثبوت پیش کیے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیسے اڈانی گروپ بھارت کے نجی اور سرکاری اداروں کو استعمال کرکے اربوں ڈالرز کی کرپشن کرتا ہے۔گوتم اڈانی اور ونود اڈانی دنیا بھر میں بے شمار آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے ذریعے اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔اڈانی کی کرپشن پر پردہ ڈالنے میں مودی سرکار بھرپور کردار ادا کرتی ہے جس کے بدلے میں اسے اربوں کے فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں۔ہنڈن برگ رپورٹ کے بعد اڈانی کیخلاف قانونی کاروائی کی بجائے ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو ہی نوٹس جاری کردیا گیاتھا۔ 27 جون کو سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا کی جانب سے ہنڈن برگ ریسرچ سینٹر کو قانونی نوٹس جاری کیا گیا۔ نوٹس میں ہنڈن برگ کے تمام دعووں اور ثبوتوں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے قانونی کاروائی کی واضح دھمکی دی گئی۔بھارتی سیکورٹیز ریگولیٹر ایک خفیہ آف شور شیل ایمپائر کو نظر انداز کرکے آزادانہ صحافت کرنے والوں کیخلاف کارروائی میں مصروف ہے ۔ماضی میں بھی مودی سرکار نے 4 صحافیوں کو اپنے دوست گوتم اڈانی کیخلاف بولنے پر غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔مودی سرکار نے اڈانی کیخلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کرنے والے لوک سبھا کے ارکان کو بھی برخاست کردیا تھا۔ 2022میں گوتم اڈانی اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیاکے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی۔جس کے بعد سے ایس ای بی آئی اڈانی کی کرپشن کو مسلسل نظرانداز کیاجارہا ہے ۔اسی سال سیکورٹیز ایکسچینج بورڈ نے ونود اڈانی کی دس ارب ڈالر کی آف شور ٹرانزیکشن کو چھپانے میں بھی بھرپور کردار ادا کیاتھا۔ مودی سرکار سر سے پاں تک کرپشن میں ملوث ہے اور بھارتی اداروں کو بھی اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہے۔