اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )کابینہ ڈویژن نے واضح کیا ہے کہ اب کوئی بھی300 ڈالرسے زائد مالیت کا کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا ، زائد مالیت کا تحفہ پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر یا ایوان وزیراعظم میں نمائش کے لئے پیش کیا جاتا ہے ، یہ پالیسی وفاقی حکومت نے بنائی ہے ، تحفہ کی قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور باہر کا ماہر بندہ لگاتا ہے۔سپیشل سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ توشہ خانہ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس توشہ خانہ کی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ماضی میں توشہ خانہ کی نیلامی سرکاری ملازم حصہ لے سکتے تھے اب نئی پالیسی کے تحت سرکاری ملازم نیلامی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے فروری2023 کے بعد ملنے والے توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ وزارت خارجہ امور میں دستاویزات کی تصدیق کے حوالے سے معاملہ زیر بحث لایا گیا۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کیبنٹ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے کام کے طریقہ کار، اور گزشتہ تین سالوں کی کارکردگی سے متعلق امور کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے اراکین کمیٹی اور کیبنٹ ڈویژن اور اس کے ماتحت اداروں کے نمائندوں کو خوش آمدید کہا اور کہا کہ ملکی معاملات کی بہتری کے لئے اراکین کمیٹی اور کیبنٹ ڈویژن کے ساتھ مل کر موثر حکمت عملی اختیار کی جائے گی تاکہ معاملات احسن طریقے سے سرانجام پائیں۔اراکین کمیٹی نے بھی چیئرمین کمیٹی کے لئے بھرپور تعاون اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ سپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کیبنٹ ڈویژن کے انچارج وزیراعظم پاکستان ہیں۔ اس کے ماتحت ادارے اور ریگولیٹری باڈیز بھی ہیں۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ کیبنٹ ڈویژن میں کابینہ، کیبنٹ کمیٹیوں، نیشنل اکنامک کونسل اور سیکرٹریز کمیٹی سے بھیجے گئے معاملات ڈیل کیے جاتے ہیں۔اس کے علاوہ صدر، وزیراعظم، وفاقی وزراء،مشیروں اور گورنرز کی جانب سے بھیجے گئے معاملات بھی دیکھے جاتے ہیں۔ نئی بننے والی تمام وزارتوں، ڈویژن اور ان سے متعلقہ کام وغیرہ کا عمل بھی یہیں سے شروع ہوتا ہے۔وزراء اور مشیروں کی تقرریاں، تنخواہیں، استعفے، مراعات وغیرہ بھی کیبنٹ ڈویژن دیکھتی ہے۔ اسٹیٹ کی دستاویزات کو محفوظ کرنا، توشہ خانہ، پبلک ہالیڈیز، فلیگ رولز اور انکوائری کمیشنز وغیرہ بھی دیکھی جاتیں ہیں۔ کون ساکام کس وزارت نے کرنا ہے وہ بھی یہاں دیکھا جاتاہے۔ قائمہ کمیٹی کو ریگولیٹری اتھارٹیز جن میں فریکونسی الوکیشن بورڈ(FAB)، نیپرا، نیا پاکستان ہاؤسنگ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، اوگرا، پی ٹی اے، پیپرا، سپیشل ٹیکنالوجی زون اتھارٹی، نیشنل انٹی منی لانڈرنگ اینڈ کورٹر فنانسنگ ٹیرارزم اتھارٹی، نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور کنیبس کنڑول ریگولیٹری اتھارٹی کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا گیا۔ اسپیشل سیکرٹری قائمہ کمیٹی کو متعلقہ تنظیموں ابنڈنڈ پراپرٹی آرگنائزیشن، ایسٹ ریکوری یونٹ، انسٹیولشن ریفامز سیل، اسلام آباد کلب، نیشنل آرکائیو آف پاکستان، پی ٹی ڈی سی، پی سی بی اور پرنٹنگ کارپوریشن آف پاکستان کے بارے میں بھی تفصیلی آگاہ کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا محمود الحسن نے کہا کہ قائمہ کمیٹی کو آگاہ کیا جائے کہ ابنڈنڈ پراپرٹی کی کل کتنی جائیدادیں ہیں اور کتنی کرائے پر دی گئی ہیں اور کتنا کرایہ آتا ہے مکمل تفصیلات آئندہ اجلاس میں آگاہ کی جائیں ۔ اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے کہا کہ جو ایشو بھیجا جاتا ہے وہ متعلقہ محکمے کو بھیج دیا جاتا ہے ہم سات دن سے زیادہ کوئی فائل نہیں رکھ سکتے ۔توشہ خانہ کے حوالے سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گزشتہ برس توشہ خانہ کی پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی جس کے مطابق اب کوئی بھی300 سے ڈالرز سے زائد مالیت کا کوئی تحفہ نہیں رکھ سکتا وہ پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر یا ایوان وزیراعظم میں نمائش کے لئے پیش کر دیا جاتا ہے۔ یہ پالیسی وفاقی حکومت نے بنائی ہے۔ تحفہ کی قیمت کا تخمینہ ایف بی آر اور باہر کا ماہر بندہ لگاتا ہے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ماضی میں توشہ خانہ کی نیلامی سرکاری ملازم حصہ لے سکتے تھے اب نئی پالیسی کے تحت سرکاری ملازم نیلامی میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔ قائمہ کمیٹی نے فروری2023 کے بعد ملنے والے توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کر لیں۔ وزارت خارجہ امور میں دستاویزات کی تصدیق کے حوالے سے معاملہ زیر بحث لایا گیا۔ ہے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، انوشہ رحمان احمد خان، عامر ولی الدین چشتی، سیف اللہ سرور خان نیازی کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔