لاہور(نمائندہ خصوصی ):صوبائی وزرا عظمی بخاری اور سید عاشق حسین کرمانی نے کہا ہے کہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کے اقدامات سے آٹے کی قیمتوں میں کمی آنا شروع ہوئی ہے، چند شر پسند عناصر پنجاب حکومت پر بے جا تنقید کر رہے ہیں،محرم الحرام میں امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے علما کرام کے ساتھ میٹنگ کا سلسلہ جاری ہے،وزیر اعلی پنجاب نے اپنی حکومت کے پہلے 100دنوں میں زراعت کے شعبہ میں فقید المثال منصوبے شروع کئے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز یہاں ڈی جی پی آر میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔وزیر اطلاعات پنجاب عظمی بخاری نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے محکمہ خوراک میں ہونے والی بے ضابطگیوں کیخلاف انضباطی کارروائی کرتے ہوئے چند ذمہ دار افراد کو معطل کیا ہے اور پنجاب میں آٹے کی قیمت میں کمی کردی گئی ہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب نے آٹے کی نقل و حرکت کیلئے پرمٹ دینے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پنجاب حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے اپنے صوبے کے معاملات پر توجہ دیں،وہاں کے عوام کے بنیادی مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں کیونکہ کے پی کے میں پی ٹی آ ئی کی کئی سال حکومت رہنے کے باوجود وہاں کے عوام کی مشکلات کا کوئی پرسان حال نہیںعظمی بخاری نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب نے جو منصوبے شروع کئے ہیں وہ ایک سال میں مکمل ہوں گے ، مریم نواز کی حکومت شروع ہوتے ہی ہم نے منصوبے شروع کردیئے ہیں جبکہ سابقہ ادوار میں منصوبے الیکشن کے آخری سال میں شروع کئے جاتے رہے ہیں۔ محرم الحرام میں صوبے میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہاکہ وزیر اعلی پنجاب نے محرم الحرام کے حوالے سے ٹاسک دے دیا ہے، اس سلسلہ میں علما کرام کے ساتھ میٹنگز جاری ہیں تاکہ محرم الحرام کو سکیورٹی پروف بنایا جا سکے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ کچھ شر پسند لوگ منفی اداکاری کے ذریعے پنجاب حکومت پر بے جا تنقید کر رہے ہیں ان کے متعلق اتنا ہی کہوں گی کہ وہ اپنا کام کرتے رہیں ہم اپنا کام کر رہے ہیں،یہ جو اداکار قسم کے لوگ ہیں وہ نہ صرف ہمارے پراجیٹکس پر غلیظ زبان استعمال کر رہے ہیں بلکہ ہمارے خلاف ایک مہم شروع کی گئی ہے،جس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا ۔صوبائی وزیر زراعت و لائیو سٹاک سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی قیادت اور وژن کے مطابق پنجاب ایگریکلچر ٹرانسفارمنگ پروگرام کے تحت زرعی شعبہ میں کسانوں کی ترقی و خوشحالی کیلئے تاریخی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،وزیر اعلی پنجاب نے اپنی حکومت کے پہلے 100دنوں میں زراعت کے شعبہ میں فقید المثال منصوبے شروع کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زراعت پاکستان اور خصوصا پنجاب کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے،2023-24 میں گروتھ 2.38 فیصد رہی جبکہ مجموعی طور پر گروتھ 6.35 فیصد رہی ہے جو کہ نشاندہی کرتی ہے کہ پنجاب کے کسانوں کی محنت اور جدت اختیار کرنے سے یہ گروتھ بڑھی۔انہوں نے کہا کہ 2024-25 کا بجٹ وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا پہلا بجٹ ہے جس میں تاریخ میں پہلی بار حقیقی معنوں میں زراعت کے شعبہ پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی گئی ہے،جن کسانوں نے گروتھ میں اضافہ کیا ان کا اس بجٹ میں سہولیات کی فراہمی کی صورت میں خیال رکھا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ سالانہ ترقیاتی بجٹ میں زراعت کی ترقی کیلئے 64 ارب 61 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئہے جبکہ 50.9 ارب روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں۔ وزیر زراعت نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صوبے پر مسلط وسیم اکرم جیسے وزیراعلی نے کسانوں کے نام پر سیاست چمکائی لیکن کسانوں کیلئے عملی طور پر کچھ نہ کیا۔انہوں نے کہاکہ 2018-19 میں زراعت کے ترقیاتی بجٹ کے لیے 9.5 ارب روپے جبکہ غیرترقیاتی بجٹ میں 19.8ارب روپے رکھے گئے تھے جو کہ مجموعی طور پر 29.3 ارب روپے کا بجٹ تھا جبکہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے موجودہ بجٹ میں زراعت کے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مجموعی طور پر 117 ارب روپے مختص کئے ہیں، 2021-2022 میں زراعت کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.5 ارب روپے اور غیرترقیاتی بجٹ کیلئے 29.9 ارب روپے رکھے گئے تھے جبکہ پنجاب حکومت نے موجودہ بجٹ میں زراعت کے شعبہ کیلئے ٹوٹل 117ارب روپے مختص کئے ہیں جوکہ بجٹ 2023-24 کے بجٹ کے مقابلے میں 250 فیصد زیادہ ہیںصوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ ہمارے مخالفین نے کہا کہ اس بار چاول اور تل دار اجناس کی پیداوار میں کمی آئے گی لیکن پچھلے سال 64 لاکھ ایکڑ پر چاول لگا تھا جبکہ اس سال اب تک 60 لاکھ ایکڑ پر چاول لگ چکا ہے،اس بار تیل دار اجناس کی کاشت 17 لاکھ ایکڑ پر کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکاروں کیلئے 30 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر سکیم کا آغاز کیاگیا ہے،2024-25 کے دوران 20 ہزار ٹریکٹرز 70/30 کی سبسڈی پر کسانوں کو دیئے جائیں گے جس کے لیے حکومت 15لاکھ روپے جبکہ کاشتکار کو 6 سے 7 لاکھ روپے کی رقم ادا کرنا ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کسانوں کو آڑھتیوں کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے150ارب روپے کی خطیر رقم سے کسانوں کو وزیراعلی پنجاب کسان کارڈ کے ذریعے بلاسود قرضے فراہم کئے جا رہے ہیں جس سے 5لاکھ خاندان مستفید ہوں گے اور وہ سیڈ، فرٹیلائزر اور پیسٹی سائیڈز خرید سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ ایک ایکڑ پر 30 ہزار روپے کا قرض دیا جائے گا اور تمام الیکٹرک ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا،وزیراعلی مریم نوازکے وژن کے مطابق پنجاب حکومت زرعی مشینری پر60/40کی شراکت داری سے کسانوں کو 2سال میں 25ہزار زرعی مشینری دینے جا رہی ہے، پنجاب حکومت زرعی مالز کا قیام بھی عمل میں لا رہی ہے جہاں پر کنٹرول ریٹ پر کوالٹی سیڈ، فرٹیلائزر، پیسٹی سائیڈز اور رینٹل بنیادوں پر مشینری فراہم کی جائے گی۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ ہر سال محکمہ زراعت پنجاب ایک ہزار زرعی گریجوایٹس کو ایک سال کی انٹرن شپ کی ملازمت پر رکھے گا،حکومت ہائی ٹیک مشینری لانے پر کام کر رہی ہے جس سے اناج اور پیداوار کے نقصانات سے بچاجا سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت موثر طریقے سے جعلی اور ملاوٹ شدہ پیسٹی سائیڈز اور فرٹیلائزر بنانے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی ہے اور اس ضمن میں قوانین میں بھی ترامیم لائی جا رہی ہیں،حکومت نے 17کروڑ مالیت کا جعلی مال قبضہ میں لیا ہے اور ان عناصر کے خلاف 212 ایف آئی آرز کا اندراج کروایا ہے۔