اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے اقتصادی امور رانا احسان افضل نے کہا ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج کا ہنڈرڈ انڈیکس 80 ہزار کی ریکارڈ نفیساتی حد عبورکر گیا ہے، بجٹ مالیاتی نظم و نسق اور مائیکرو اکنامک استحکام کی طرف لے جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج 80 ہزار پوائنٹس سے اوپر گیا ہے، سٹاک مارکیٹ بتا رہی ہے کہ تاجر برادری کو بجٹ پر مکمل اعتماد ہے، بجٹ مالیاتی نظم و نسق اور مائیکرو اکنامک استحکام کی طرف لے جائے گا ، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سرمایہ کار پاکستان میں اپنا سرمایہ لگانا چاہتے ہیں اور اس بجٹ میں حکومت نے خصوصی طور پر تمام شعبوں کی بہتری کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے ہیں، یہ بجٹ معاشی استحکام کی جانب لے جا رہا ہے، روپے کی قدر میں استحکام آ چکا ہے، آج مہنگائی کی شرح 12فیصد پر آ گئی ہے، مہنگائی کی شرح میں مزید کمی لائیں گے، سخت اقدامات کے نتیجے میں ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مئی کے مہینے میں 3.6 بلین ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر آئیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا سب سے بڑا ایجنڈا ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن ہے، اس سے تمام اداروں کی مانیٹرنگ ہو گی اور خاص کر افغان ٹرانزٹ کو بھی دیکھا جائے گا ، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ ہوگا، ایف بی آر اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکسوں کا نظام آسان ہو گا، اصلاحات کے نتیجے میں ٹیکس دائرہ کار بھی بڑھے گا ، وزیراعظم ماہانہ
بنیادوں پر اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کےبعد ایئر پورٹس اور ڈسکوز کی نجکاری کی جائے گی، وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری شفاف طریقے سے ہو،پی آئی اے کو 825 ارب روپے خسارہ ہوا جس کا بوجھ عام ٹیکس گزار پر پڑتا ہے،پی آئی اے کی نجکاری کا عمل جلد مکمل ہو جائے گا، سرکاری شعبے میں خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کو بھی ختم کر دیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک سال پہلے کہا جا رہا تھا کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا، ملک اس صورتحال سے نکل آیاہے، حکومت نے پی ایس ڈی پی میں نوجوانوں کے لئے کئی منصوبے رکھے ہیں، پی ایس ڈی پی میں ڈیموں کی تکمیل کے لئے کافی رقم مختص کی گئی ہے۔رانا احسان افضل نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین اعدادو شمار کے ساتھ بات کریں تو اچھی بات ہے ، مخالفین بجٹ کو عوام دشمن قرار دے کر دھرنوں کی بات کرتے ہیں، حکومت سمجھتی ہے کہ اسے معاشی حوالے سے کارکردگی دکھانی ہے، جب سے بجٹ آیا ہے اپوزیشن اس سے سیاسی مفاد اٹھانے کی کوشش میں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی لائیں گے، ڈائون سائزنگ سے متعلق خصوصی کمیٹی کام کر رہی ہے، صوبوں کو منتقل ہونے والے امور سے متعلق وفاق میں وزارتوں کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دو سے تین ماہ کے دوران کئی وزارتوں میں کمی کی جائے گی جس سے ملک پر بوجھ کم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا، زراعت کی ترقی کے لئے فنڈز رکھے گئے، ایس ایم ایز کے لئے قرضوں کی حد بڑھائی گئی ہے، بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کے فنڈز میں اضافہ کیا ہے۔ رانا احسان افضل نے کہا کہ 200یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والوں کو چار سو ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے، جہاں بجلی چوری ہوتی ہے وہاں لوڈشیڈنگ بھی زیادہ ہے، اگر صوبائی حکومتیں بجلی چوری خاتمے کی یقین دہانی کرائیں تو لوڈشیڈنگ ختم ہو سکتی ہے، 6سو ارب روپے کی بجلی چوری ہو رہی ہے، بجلی چوری کی روک تھام کے لئے ٹرانسفارمرز پر میٹر لگائیں گے