کراچی (رپورٹ: مرزاافتخار بیگ )آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے محنت کش رہنما اور انسانی حقوق کے علمبردار کرامت علی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد آڈیٹوریم I میں کیا گیا ۔تعزیتی ریفرنس میں صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ، حسین نقی، ڈاکٹر سید جعفر احمد ،مظہر عباس ، شاہ محمد شاہ ، ناصر منصور ، سلام دھاریجو، شیما کرمانی ،عقیلہ ناز ، قمر الحسن ،حسنہ خاتون اور شازیہ کرامت نے اظہار خیال کیا، تقریب میں نظامت کے فرائض شکیل خان نے انجام دئیے۔ اس موقع پر صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کرامت علی بہت اچھے انسان تھے، انہوں نے مزدوروں کے لیے بہت کام کیا، اکثر مجھ سے محنت کش مزدوروں کے مسائل پر بات کیا کرتے ، وہ بہت رومنٹک انسان تھے اور رقص بھی خوب جانتے تھے ہمیشہ دوستوں کے ساتھ خوش رہتے، انہوں نے اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے سب کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کیے، انہیں سب کو ساتھ لے کر چلنا آتا تھا، انہوں نے مزید کہاکہ بدترین دشمن کے ساتھ بھی کرامت نے مذاکرات ختم نہیں کیے، وہ اپنی پوری بات کرکے وہاں سے اٹھتے تھے، ان کی صادقین کے ساتھ بھی اچھی دوستی تھی۔ معروف صحافی و تجزیہ نگار مظہر عباس نے کہا کہ میں خود کو خوش نصیب سمجھتا ہوں کہ میں نے کرامت علی کے ساتھ وقت گزارااور کئی مرتبہ تو صحافتی تنظیموں کو یکجا کرنے پر بھی بات ہوئی۔ آج اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کا جمع ہونا بہت بڑی بات ہے۔ہمیں کرامت علی کے مشن کو آگے بڑھانا ہے، اپنے اختلافات کو بھلا کر ہمیں یوم مئی پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونا پڑے گا، حسین نقی نے کہا کہ کرامت کے ساتھ طویل وقت گذرا، کرامت پینٹنگ کے ساتھ ساتھ خطاطی میں بھی مہارت رکھتا تھا، اس کے بعد کرامت نے ٹریڈ یونین بنانے کا فیصلہ کیا اور نئے مشن کی شروعات کی ہمیں ان کا مشن جاری رکھنا چاہیے، پاکستان کی ترقی کے لیے تمام ٹریڈ یونینوں کا متحد ہونا ضروری ہے، معروف اسکالر ڈاکٹر جعفر احمد نے کہا کہ کرامت علی نے ہمہ گیر زندگی گزاری، انہوں نے بہت وضاحت سے ہمارے مزدوروں کے حقوق کے لیے جدو جہد کی ،کرامت کی آخری خواہش محنت کشوں کو منظم کرنا تھی۔ انہوں نے اپنی ساری زندگی مزدوروں کے حقوق کے لیے وقف کر دی، شاہ محمد شاہ نے کہا کہ کرامت سے میرا ذاتی اور سیاسی تعلق تھا، وہ عالمی شہرت یافتہ اور انقلابی ساتھی تھے۔ہم نے 79 میں پاکستان نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی، ہمارا چار کا ٹولہ بہت مشہور تھا، کرامت علی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے ہمیشہ مزدوروں کے حق کی بات کی۔ سندھ نیشنل کانفرنس میں پانی کے مسائل پر آواز بلند کی، معروف کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی نے کہا کہ کرامت علی کو محنت کشوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر سرخ سلام پیش کرتی ہوں،کرامت ایک ویژنری تھا، وہ خود کو بھی مزدور سمجھتے تھے، ان کی سوچ تھی کہ ہم ایسا سماج بنائیں جہاں انصاف ہو سکون ہو، کرامت چاہتے تھے اپنے حقوق کے لیے سب ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوں، تعزیتی ریفرنس میں شیما کرمانی نے کرامت علی کو غزل پرفارمنس کے ذریعے خراج عقیدت بھی پیش کیا۔