دوشنبے (نمائندہ خصوصی )۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دو طرفہ دوستانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ممالک زراعت، صحت، تعلیم، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ملکر کام کرینگے، خطے میں امن اور خوشحالی کیلئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے تاجکستان کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو تاجکستان کے صدر امام علی رحمان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا کہ تاجکستان میں ہمارا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ ہم ایک گھرسے دوسرے گھر آئے ہیں، ہم نے متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط دونوں ممالک کے
درمیان دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا باعث بنیں گے۔ ان معاہدوں پر دستخط پر شکر گزار ہوں، اس سے برادرانہ تعلقات مستحکم اور تعاون میں اضافہ ہو گا۔میں آپ کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہاں ہوں، دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نہ صرف مستحکم کرنے بلکہ زراعت، صحت، سرمایہ کاری، تجارت میں اضافہ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون میں مزید اضافہ کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ اور گڈز کراچی بندرگاہ سے افغانستان کے راستے تاجکستان تک اشیاء کی نقل و حمل ہو رہی ہے، چاہتے ہیں کہ تاجکستان اور پاکستان کے درمیان روڈ اور ریل نیٹ ورک مزید مضبوط ہو۔ تاجکستان کے صدر اور وفود کی سطح پر ملاقاتوں کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے لئے مثبت اور نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، دونوں ممالک کے درمیان تجارت اورسر مایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں،تجارتی حجم میں اضافہ کیلئے سالانہ بنیادوں پر اہداف مقرر کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کثیر جہتی تجارتی راہداریاں تلاش کرنی چاہئیں، چین، تاجکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی راہداری کا حصہ بننے کے خواہشمند ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ تاجکستان اور پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک ہیں۔ پاکستان نے کئی سال اس ناسور کا سامنا کیا اور انسانی زندگیوں اور معاشی نقصانات کی صورت میں بھاری قیمت ادا کی۔ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے اربوں روپے کا معاشی نقصان برداشت کیا اور سیکڑوں جانیں قربان کیں۔ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی سے متاثرہوئی، پاک فوج نے دہشت گردی کا بہادری سے مقابلہ کیا اور اس ناسور کے خاتمے کیلئے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔انہوں نے کہا کہ 17-2018ء میں ہم دہشت گردی کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم بدقسمتی سے یہ ناسور اب دوبارہ
ابھر کر سامنے آیا ہے، اجتماعی کوششوں سے ہم ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان اور تا جکستان دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ملکر کام کریں، ہم خطے میں امن چاہتے ہیں، امن سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، غزہ میں چالیس ہزار فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔ پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے۔بھارت کے زیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں جو ہو رہا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کیا جائے۔ کشمیریوں کو ان کا عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق، حق خودارادیت ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ توقع ہے کہ کاسا 1000 منصوبہ آئندہ سال مکمل ہو جائے گا جس سے خطے میں خوشحالی آئے گی۔ پاکستان اور تا جکستان نے سرکاری پاسپورٹوں ویزہ سے مستثنیٰ کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کئے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کئے گئے۔