اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):حکومتی قانونی امور کے ترجمان بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ عدالت ہی فیصلہ کرے گی کہ مخصوص سیٹیں کس کے پاس جائیں گی ، سنی اتحاد کونسل کی پارلیمان میں ایک بھی سیٹ نہیں ، امیدواروں کی فہرست جمع کرائی نہ ہی اقلیتی امیدواروں کے لئے آئین میں ترمیم کی گئی ، پی ٹی آئی کی سیاسی غلطیاں اور مخصوص سیٹوں کا مطالبہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے ، مخصوص سیٹیں بھیک میں نہیں دی جا سکتیں ، مخصوص سیٹیں خالی نہیں رکھی جا سکتیں، الیکشن کمیشن کا متناسب فارمولہ ہی ممکنہ حل ہوسکتا ہے ، پی ٹی آئی نے عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ اس سے سیاسی غلطی ہوئی ہے ، آئین اور قانون میں رہتے ہوئے ہم نے بات کرنی ہے وہ چا ہئے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے ۔وہ پیر کو پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ حکومتی قانونی امور کے ترجمان بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ آج عدالت میں جوکارروائی ہوئی ہے اور پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی جانب سے یہ دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ سیٹیں ہمارے پاس آئیں گی ، یہ تو عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ سیٹیں کس کے پاس آئیں گی ،قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ ہونا ہے ۔آئین کا آرٹیکل 51 بہت کلیئر ہے کہ سب آرٹیکل 6 اور اے ،بی سی ڈی کلاز میں سیاسی جماعتوں کی امیدواروں کی فہرست کا کلیئر کہا گیا ہے، کیا سنی اتحاد کونسل نے الیکشن سے پہلے کوئی فہرست جمع کرائی ؟، اس کا جواب سب کو پتہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی خانہ بدوش لوگوں نے دعوی کیا تھا کہ کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں پھر سنی اتحاد کونسل میں چلے گئے ہیںحالانکہ ان کی اپنی پارٹی بھی موجود تھی ، یہ صرف مخصوص سیٹیں مانگ رہے ہیں ،سنی اتحاد کونسل نے مخصوص سیٹوں کی کوئی فہرست نہیں د ی اور غیر مسلم کے حوالے سے سنی اتحاد کونسل کے آئین میں ہے کہ کسی غیر مسلم کو اجازت نہیں ہوگی ۔ کہتے ہیں کہ ساری مخصوص سیٹیں ہمیں دیدی جائیں ، سنی اتحاد کونسل نے نہ الیکشن سے قبل فہرست جمع کرائی ، ان کے امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور نہ ہی سیاسی جماعت غیر مسلم کے لئے آئین میں تبدیلی لیکر آ ئی ۔ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین خود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑے ، معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے،آئین اور قانون کی تشریح مشکل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 77 مخصوص سیٹوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن نےفیصلہ دیا جسے پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔ عدالت میں بھی کہا گیا کہ جس سیاسی جماعت نے امیدواروں کی فہرست ہی جمع نہیں کرائی تو وہ کیسے مخصوص سیٹیں مانگ سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کی طرف سے مطالبہ سمجھ سے بالاترہے ، یہ سٹیں خالی بھی نہیں رکھی جاسکتیں اس سے ایوان پورا نہیں ہوتا ، اسی طرح حکومت ،اپوزیشن اور سیاسی عمل پر مثبت اثر آتا ہے اس کو دور کرنے کے لئے متناسب فارمولہ ہی موثر ہوسکتا ہے ۔حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل سے 30 صفحات پر مشتمل جواب داخل کرایا ہے جس میں واضح کہا گیا کہ جس سیاسی جماعت نے اپنے امیدواروں کی فہرست دی اور نہ ہی امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے ، اپنی سیاسی جماعت کا نشان لئے بغیر الیکشن میں حصہ لینے پر مخصوص سیٹیں نہیں مل سکتیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون میں رہتے ہوئے ہم نے بات کرنی ہے وہ چا ہئے کسی کو پسند آئے یا نہ آئے ، کسی کی مرضی سے تشریح کوغلط نہیں کرسکتے ۔ پی ٹی آئی خود مان رہی ہے کہ ایک سال کی مہلت کے باوجود انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرائے اور جو کرائے اس میں بھی جعلسازی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گوہر علی کہتے ہیں کہ ہم نے فارم 46 جمع کرایا تھا اس میں سب کچھ لکھا ہے، ایسا نہیں ہے،یہ لوگ آزاد امیدوار تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک تاریخ تک ٹکٹ کی کاپی الیکشن کمیشن کو جمع کرانی ہوتی ہے ،اگر پارٹی ٹکٹ نہ جمع کرائے جائیں تو آزاد امیدوار ہوجاتے ہیں ، پی ٹی آئی کا قانونی سرٹیفکیٹ کسی امیدوار کے پاس نہیں ہے ۔ اب معاملے کو ریگولیٹ کرنا ہے ۔ بیرسٹر عقیل ملک نے کہا کہ مخصوص سیٹیں بھیک سے دیدی جائیں ،اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ، پی ٹی آئی والے فریق بن کر عوام کو بے وقوف بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے سیاسی غلطی ہوئی ہے کہ وہ سنی اتحاد کونسل کا حصہ بنے ان کی مثال یہ ہے کہ نہ یہ ادھر کے ہیں نہ ادھر کے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل کو مخصوص سیٹیں نہیں ملیں گی ،عدالت عظمی کا جو بھی فیصلہ آئے گا حکومت اس پر عمل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل اپنا کیس عدالت میں ٹھیک طریقے سے پیش نہیں کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اپنی غلطی کو عدالت میں مان گئی ہے لیکن عوام کے سامنے غلطی ماننے سے دریغ کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو اپنے حق سے دور نہیں رکھنا چاہیے لیکن مخصوص سیٹوں کا یہ حق بلکل بھی نہیں ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق سنی اتحاد کونسل اور پی ٹی آئی کا مخصوص سیٹوں پر کوئی حق نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ ایسے ہوا ہے کہ ایک سیاسی جماعت جس نے الیکشن میں حصہ ہی نہیں لیا ،چیئرمین نے خود آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا اور اب مخصوص سیٹیں لینے آگئے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ باپ پارٹی کا جو فیصلہ 2019 میں ہوا اس حوالے سے الیکشن کمیشن خود ہی موقف پیش کرسکتا ہے ۔