اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اکبر ایس بابر نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی متفرق درخواستوں کی سماعت کا فیصلہ ہوا تو فارن فنڈنگ کیس کو بھی فل کورٹ میں زیر سماعت لانے کی درخواست دائر کریں گے، آئین سے ماورا کوئی بھی تشریح نظریہ ضرورت کے تابع کہلائے گی۔اتوار کو اپنے وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے معاملے پر سپریم کورٹ میں دوران سماعت نئی اصطلاحات متعارف ہوئیں، بادی النظر میں ان اصطلاحات کا مقصد پی ٹی آئی کو نظریہ ضرورت سے لچک کا ماحول فراہم کرنا معلوم ہوتا ہے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ "وِل آف دی پیپل” کی اصطلاح کو میانمار میں فوج نے مارشل لاء کے نفاذ کی بنیاد بنایا، آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں بھی ایسی اصطلاحات استعمال کی جا رہی ہیں، ایسا تاثر کہ آئین و قانون کی تشریح میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت کا تاثر جوڈیشل مارشل لاء کا ماحول پیدا کرے گا، جوڈیشل مارشل لاء کے تاثر کا نقصان ناقابلِ تلافی ہو گا، جس سے فوجی مارشل لاء کے دروازے کھلیں گے۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کے دو اگست 2022 کے فیصلے میں یہ ثابت ہو چکا کہ پی ٹی آئی ایک فارن فنڈڈ پارٹی ہے،فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے میں یہ بھی ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی کو سات ملین ڈالرز سے زیادہ کی غیر قانونی/ غیر ملکی فنڈنگ ہوئی، پی ٹی آئی قیادت نے فارن فنڈنگ کو نہ صرف چھپانے کی کوشش کی بلکہ بانی پی ٹی آئی جعلسازی کے بھی مرتکب ہوئے، فارن فنڈنگ کیس سے متعلق پی ٹی آئی اور بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر قیادت پر جو الزامات ثابت ہوئے وہ انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ انڈیا سمیت دنیا کے مختلف ملکوں کے شہریوں سے فنڈنگ لینے کے اصل مقاصد اور عزائم جاننا پاکستانی قوم کا حق ہے، س قدر بڑے پیمانے پر پی ٹی آئی کو امریکہ، برطانیہ اور انڈین نژاد ڈونرز کا فنڈنگ کرنا بے مقصد نہیں ہو سکتا،کیا یہ فنڈنگ پاکستان میں انتشار پھیلانے کے لیے ہوئی؟ کیا پی ٹی آئی کو بڑے پیمانے پر فارن فنڈنگ فراہم کرنے کا مقصد ملک کے اداروں کے ساتھ کھلواڑ تو نہیں تھا؟ ۔انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس میں جو رقوم وصول ہونا اور زیر استعمال آنا ثابت ہوا، اس فنڈنگ کے حقیقی مقاصد اور عزائم کی تحقیق انتہائی ضروری ہے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ورکر کو شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کے ذریعے اپنی قیادت کے انتخاب کا حق حاصل ہونا چاہئے۔