اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن سینیٹر روبینہ خالد نے مائوں اور ان کے بچوں کی صحت کے درمیان اہم تعلق پر زور دیا ہے۔ جمعہ کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ہیڈکوارٹر میں کے ایف ڈبلیو ڈویلپمنٹ بینک کے مشن کے ساتھ ملاقات کے دوران انہوں نے بینظیر نشوونما کے تحت مستحق خواتین اور ان کے بچوں میں غذائی قلت اور سٹنٹنگ کی روک تھام کے حوالے سے صحت کے اقدامات پر عملدرآمد کیلئے عزم کو اجاگر کیا ۔ملاقات میں ہیڈ آف ڈویژن ان ہیلتھ کے ایف ڈبلیو فرینکفرٹ ڈاکٹر پیٹرک روڈولف، مینجر ہیلتھ اینڈ سوشل پروٹیکشن اینا برزوسکاجا، ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈاکٹر میتھیاس ناچٹنبل، سینئر سیکٹر سپیشلسٹ کے ایف ڈبلیو پاکستان ڈاکٹر معصومہ زیدی، ایڈیشنل سیکرٹری بی آئی ایس پی ڈاکٹر محمد طاہر نور اور ڈی جی این ایس ای آر/سی سی ٹی نوید اکبر نے شرکت کی۔چیئرپرسن روبینہ خالد نے کے ایف ڈبلیو کے ساتھ تعاون پر مبنی اقدامات کی تجویز پیش کی تاکہ غذائیت سے بھرپور خوراک اور نوزائیدہ بچوں کے لیے دودھ پلانے کے فوائد کے بارے میں شعور اجاگر کیا جا سکے۔ انہوں نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کے نیٹ ورک کی خدمات سے استفادہ کرنے کا مشورہ بھی دیا اور خواتین کے لیے تولیدی صحت کی اہمیت پر بات کی۔مزید برآں چیئرپرسن روبینہ خالد نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونے والے خاندانوں کے ارکان کے لیے ہنر مندی کی تربیت کی ضرورت پر بھی زور دیا۔کے ایف ڈبلیو مشن نے خواتین اور بچوں کے لیے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے مستقبل میں صحت کے اقدامات کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی اور سیلاب اور کوویڈ-19 کی وباء جیسے بحرانوں کے دوران قومی سماجی و اقتصادی رجسٹری (این ایس ای آر) ڈیٹا بیس کے کردار کی تعریف کی۔