کراچی (نمائندہ خصوصی ) کی جانب سے قوم کی بیٹی ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن 3139/2015 کی 14 جون کو ہونے والی سماعت کی آرڈر شیٹ عدالت نے جاری کردی ہے۔ کیس کی آئندہ سماعت 5 جولائی کو ہو گی۔ عدالت کی جانب سے جاری کی گئی آرڈر شیٹ کے مطابق وزارت خارجہ (Mofa) کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ کے وکیل مسٹرکلائیو اسمتھ اور عدالت کی معاون محترمہ زینب جنجوعہ سے رابطہ کرے تاکہ سفارتی اصولوں کی حدود میں رہ کر ہر طرح کی مدد فراہم کی جا سکے۔عدالتی اعلامیہ میں مسٹر سمتھ اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے قطر اور امریکہ کے سفر کے حوالے سے حوصلہ افزا پیش رفت درج کی گئی ہے۔اعلامیہ میں وزارت خارجہ کی جانب سے اس دورے کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعاون اور امریکہ میں پاکستانی سفیر کی طرف سے دیئے جانے والے تعاون کو تسلیم کیا گیا ہے۔ اگرچہ جیل حکام کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ سے ڈاکٹر فوزیہ کی ملاقات کو زیادہ تکلیف دہ بنانے کے لیے کچھ کوششیں کی گئی تھیں جو کہ بچکانہ کوششیں لگتی ہیں، تاہم اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ یہ ملاقاتیں مکمل طور پر اتنی آسانی سے نہیں ہوئیں جیسا کہ توقع کی گئی تھی۔عدالتی معاون مس جنجوعہ کہتی ہیں کہ 1993 کے کنونشن پر دستخط ہونے کی صورت میں ڈاکٹر شکیل آفریدی اور دیگر کو حوالے کرنے کے بارے میں حکومت کے خدشات بے بنیاد تھے کیونکہ مسٹر آفریدی امریکی شہری نہیں تھے اور کنونشن کا اطلاق صرف ایسے شہریوں کے لیے ہوا تھا۔ ڈاکٹر آفریدی اس وضاحت سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔ مسٹر ڈگل کے مطابق ایک یا اس سے زیادہ ہفتے میں ایک اور میٹنگ طے ہے۔ عدالت کو توقع ہے کہ یہ میٹنگ کچھ ٹھوس اقدامات کرے گی اور اسے صرف ایک اور میٹنگ کے لیے ملتوی نہیں کیا جائے گا۔ اعلامیہ کے مطابق اس امریکی شہری (ریمنڈ ڈیوس) کے معاملے میں جس نے لاہور میں دو پاکستانیوں کو قتل کیا تھا کیونکہ اس امریکی کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی اس پر مقدمہ چلایا گیا بلکہ اسے نرمی سے اس کے آبائی ملک بھیج دیا گیا۔اعلامیہ کے مطابق 1993 کے کنونشن پر دستخط کی اس وقت 2015ءمیں MoFA نے حمایت کی تھی لیکن سیکریٹری داخلہ کے غلط مشورے کی وجہ سے اس عمل کو اچانک روک دیا گیا تھا۔کیس کی سماعت آئندہ جمعہ 5 جولائی کو ہو گی۔