واشنگٹن۔(مانیٹرنگ ڈیسک ):امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے امریکی تاجروں اور کارپوریٹ لیڈرز سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں آئی ٹی، توانائی، زراعت اور معدنیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ منگل کو پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق پاکستانی سفیر نے کاروباری رہنماؤں کو بتایا کہ امریکی انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن نے پاکستان میں امریکی سرمایہ کاروں کے لیے کئی فوائد کی نشاندہی کی ہے، جن میں شیئر ہولڈنگ پابندیوں کی عدم موجودگی، ورک پرمٹ کے سادہ ضابطے، ٹیکنالوجی کی منتقلی کی کوئی ضرورت نہیں اور ایک بڑی اور جدید ترین کاروباری برادری شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں بیرون ممالک سے آنے والی رقوم کو آسان بنانے کے لیے ایک نیا ادارہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل تشکیل دیا گیا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان 20 سے زائد آئی سی ٹی رجسٹرڈ کمپنیوں کے ساتھ دنیا کا چوتھا سب سے بڑا فری لانس فراہم کنندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر بالخصوص ٹیک اسٹارٹ اپ پاکستان میں تیزی سے ترقی کی صنعت بن رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی پیش گوئی کی کہ توانائی کا شعبہ ایک اور ترجیحی شعبہ ہے کیونکہ پاکستان ایک دہائی میں اپنی توانائی کی پیداوار 45,000 میگاواٹ کی موجودہ سطح سے دوگنا کرنا اور قابل تجدید ذرائع کی طرف تیزی سے منتقلی کرنا چاہتا ہے۔پاکستانی سفیر نے امریکی تاجروں کی توجہ پاکستان میں معدنیات کے خزانے کی طرف بھی مبذول کرائی جن میں تانبا، سونا، سیسہ، زنک، لوہا، کوئلہ، لیتھیم، نایاب زمین، کوبالٹ، ایلومینیم، کرومائٹ اور نکل شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سیمی کنڈکٹر چپس تیار کرنے کے لیے انسانی سرمایہ اور مہارت تیار کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیتھیم کے ذخائر، بیٹری کی پیداوار کے لیے ایک اہم جزو ہیں جو مستقبل کے پائیدار توانائی کے حل میں حصہ ڈالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنی زراعت کو جدید بنانے کے عمل میں ہیں۔ ہمارا مقصد گندم، چاول، کپاس، دال اور سویا بین کی پیداوار کو ہائبرڈ، ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچائو کے بیجوں کی تیاری کے ذریعے بڑھانا ہےمسعود خان نے شرکا کو سرمایہ کاری کے تمام شعبوں میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مختلف مراعات بارے آگاہ کیا۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم امریکی خودمختار ویلتھ فنڈزاور سرمایہ کاروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ آئی ٹی، توانائی، زراعت اور کان کنی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ پاکستان اور امریکا گزشتہ2سالوں میں اپنے تعلقات کو کامیابی کے ساتھ دوبارہ ترتیب دینے کے بعد اپنے تعلقات کے نتیجہ خیز مرحلے سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے سکیورٹی اور غیر فوجی دونوں شعبوں میں تعاون کے لیے ایک روڈ میپ تیار کیا ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک نے اپنے دفاعی تعاون کو نئی تحریک دینے کے لیے مشاورت کے کئی دور منعقد کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکن دفاعی پلیٹ فارمز کو برقرار رکھنے کے لیے منظوری جلد ہی سامنے آجائے گی جس کے نتیجے میں غیر ملکی فوجی فنانسنگ اور غیر ملکی فوجی فروخت کی مکمل بحالی ہو جائے گی۔