نئی دلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )بھارت میں مودی حکومت نے لو ک سبھا انتخابات میں اکثریت نہ ملنے کا غصہ صحافیوں اور مصنفین پر نکالنا شروع کردیاہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مودی حکومت نے انتقامی کاروائی کرتے ہوئے بھارت کی معروف ترین مصنفہ اروندھتی رائے کو14 سال بعد عدالت میں گھسیٹنے کی ٹھان لی ہے ۔اروندھتی رائے نے 2010میں ایک سیمینار کے دوران کہاتھا کہ کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں تھا۔اروندھتی رائے نے بھارتی جرنلسٹ کرن تھاپر کے پروگرام میں کچھ عرصے قبل یہ بھی کہا تھا کہ "مودی بھارت کو ایک فاشٹ ریاست بنانے جا رہا ہے”۔مودی کے حکم پر نئی دلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونائی کمار سکسینہ نے اروندھتی رائے کیخلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیاہے۔دہلی اور بنگلورو سمیت بھارت کے مختلف حصوں میں مودی سرکار کے غیر آئینی اور غیر جمہوری فیصلے کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوگیاہے ۔200سے زائد ماہرین تعلیم، صحافیوں ، انسانی حقوق کے کارکنوں اور جمہوریت کے علمبرداروں نے مودی سرکار کوکھلا خط لکھا ہے۔بھارتی وکلا نے بھی مودی سرکار کے اروندھتی رائے کیخلاف فیصلے کی شدید مخالفت اور مذمت کی ہے۔دی گارڈین کے مطابق اروندھتی رائے کیخلاف الزامات کسی ثبوت یا شواہد کی بنیاد پر نہیں لگائے گئے۔ حتی کہ پولیس نے بھی کوئی تحقیقات نہیں کیں، حال ہی میں مودی سرکار نے سچ پر مبنی صحافت کرنے والے غیر ملکی صحافیوں کو بھی بھارت سے نکال دیا تھا۔ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں بھارت کو 180 ممالک میں سے 161 نمبر پر رکھا گیا۔