جموں:(نمائندہ خصوصی )پاکستان کے پانچ رکنی وفد نے غیر قانونی طورپربھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے علاقے کشتواڑکا دورہ کیا اور 1960کے سندھ طاس معاہدے کے تحت دو متنازعہ پن بجلی منصوبہ کا معائنہ کیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے اگست2019میں مودی کی بھارتی حکومت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد کسی بھی پاکستانی وفد کا یہ مقبوضہ کشمیر کا پہلا دورہ ہے ۔وفد نے اتوار کی شام کشتواڑ پہنچا تھا اور اس نے پیر سے دراب شالہ میں 850میگاواٹ بجلی کے رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ اور دریائے مرسودر پرایک ہزار میگاواٹ بجلی کے پکال ڈل منصوبے کے معائنے کا آغاز کیا ۔ بھارت نے یہ دونوں ڈیم دریائے چناب کے پانی پر بنائے گئے ہیں ۔ وفد نے پروجیکٹ کے دستاویز کا جائزہ لیا اور نیشنل ہائیڈرو الیکٹرک پاور کارپوریشن کے افسران نے وفد کو بریفنگ دی۔ یہ وفد کئی دنوں تک کشتواڑ میں ہی رہے گا ۔ پاکستانی وفد یہ دورہ انڈس واٹر ٹریٹی کے تحت سابقہ مصروفیات کے بعد کررہا ہے جس میں گزشتہ سال ستمبر میں عالمی بینک کے غیر جانبدار ماہر کی طرف سے منعقد کیاگیااجلاس بھی شامل ہے۔ جس میں کشن گنگا اور رتلے پن بجلی گھروں کے متنازعہ منصوبوں پر بھارت کا موقف سینئر ایڈووکیٹ ہریش سالوے نے پیش کیا تھا۔ پاکستان نے کشن گنگا اور رتلے پن بجلی گھروں کے منصوبوں پر تکنیکی اعتراضات اٹھائے ہیں۔ بھارت نے مبینہ طور پر ثالثی عدالت کی طرف سے متوازی کارروائی پراعتراض کیا ہے ۔ 28جون تک غیر جانبدار ماہرین ،بھارت اور پاکستان کے وفود کے درمیان بات چیت میں سہولت کے لیے 25 رابطہ افسران کا تقرر بھی کیا گیاہے۔