اسلام آباد:(نمائندہ خصوصی قومی اسمبلی نے ملک کے مختلف حصوں میں اقلیتوں اورکمزورطبقات کے خلاف پرتشدد واقعات کے خلاف مذمتی قراردادکی منظوری دی ہے اور وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے ملک کی مذہبی اقلیتوں اوردیگر کمزورطبقات کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ضروری اقدامات کامطالبہ کیاہے۔ اتوارکوقومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے اس حوالہ سے چئیر سے رولز معطل کرکے قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی، اجازت ملنے پرانہوں نے قراردادپیش کی جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔قرارداد کے متن میں کہاگیاہے کہ آئین پاکستان میں انسانی جان کے تقدس اورتحفظ کومقدم رکھاگیاہے، ملک کے ہرشہری کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائیگا۔یہ ایوان سوات اورسرگودھا میں ہجوم کے ہاتھوں ملزمان کے قتل کا سنجیدہ نوٹس لیتی ہے، یہ بات قابل تشویش ہے کہ حالیہ دنوں میں اس طرح کے واقعات میں اضافہ ہواہے، یہ ایوان اس طرح کے ہولناک اورالمناک واقعات کی مذمت کرتاہے، اس طرح کے واقعات کسی بھی مہذب معاشرے میں قابل قبول نہیں ہوتے۔یہ ایوان وفاقی اورصوبائی حکومتوں سے سختی کے ساتھ مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ملک کےمذہبی اقلیتوں اوردیگر کمزورطبقات کے تحفظ کو یقینی بنائ یہ ایوان خیبرپختونخوا اورپنجاب کی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ متعلقہ قوانین کے مطابق اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کی شناخت، ان کی فوری گرفتاری، تحقیقات اورپراسیکیوشن کیلئے ضروری اقدامات کریں، ایوان عدالتوں کی جانب سے اس طرح کے کیسوں میں فوری انصاف کویقینی بنانے کی امیدرکھتاہے۔ اپوزیشن کے احتجاج پروزیرقانون نے کہاکہ قرارداد کے متن کے حوالہ سے انہوں نے شاندانہ گلزار اوربیرسٹرگوہر سے مشاورت کی تھی ، ہم نے معاشرے کے کمزورطبقات کے ساتھ یکجہتی کا اظہارکرنا ہےہر چیز میں سیاست اورلیڈرکی رہائی کوشامل نہیں کرنا چاہئیے، حالیہ دنوں میں یہ واقعات رونما ہوئے ہیں، قراردادمیں کوئی جملہ معترضہ نہیں ہے، ہم نے پہلے مسودہ اپوزیشن کے ساتھ شئیرکیاہے۔انہوں نے کہا کہ ہرجائزہ بات پرٹانگ نہیں اڑانا چاہئیے۔ اس طرح کے واقعات سے ملک کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔سیاست ضرورت کریں،اپنے لیڈرکی رہائی کامطالبہ ضرورکریں مگرملک کے مظلوم عوام کی قیمت پر ایسا نہ کیاجائے، اپوزیشن لیڈر اوربیرسٹرگوہر کے اعتراضات کے جواب میں انہوں نے کہاکہ قومی اسمبلی ملک کا معتبرترین ایوان
ہے، ہم کوئی چیزبلڈوز نہیں کرنا چاہتے۔اپوزیشن کی جانب سے کہاگیکہ قراردادمیں عمومی بات کی جائے جس کو ہم نے تسلیم کیا۔ جہاں جہاں جن کی حکومت ہے ان سے مطالبہ کیاگیاہے کہ اقلیتوں کا تحفظ اورریاست کی رٹ ہونا چاہئیے۔ اپوزیشن کواپنے رویہ پرنظرثانی کرنا چاہئیے، یہ پاکستان اورپاکستان میں بسنے والوں کی بات ہے، ہم نے بھی مشکل وقت گزاراہے۔انہوں نے کہاکہ وزیردفاع نے آپریشن عزم استحکام پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کی بات کی ہے، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا بھی شریک تھے، انہوں نے اس پراعتراض نہیں کیاتھا۔انہوں نے کہاکہ اس معاملہ پرہم ان کیمرہ اجلاس بلائیں گے اوراس میں وزیراعظم اورکابینہ بھی موجود ہوگی۔ قبل ازیں بیرسٹرگوہرنے نکتہ اعتراض پرکہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ کسی بھی آپریشن سے قبل ایوان کو اعتمادمیں لیاجائے، عسکری قیادت سینیٹ اوراس ایوان میں پہلے بھی آچکی ہے۔ عسکری قیادت پارلیمان کوان کیمرہ بریفنگ دیں۔ انہوں نے کہاکہ توہین کے ملزمان کی ذمہ داری وفاق کولینی چاہئیے کیونکہ تحقیقاتی عمل میں ایف آئی اے اوردیگروفاقی ادارے شامل ہوتے ہیں۔