اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ دین کے نام پر معاشرے میں لا قانونیت کے واقعات کا جائزہ لے کر قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے ایوان کی خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے جبکہ ڈپٹی سپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کا کہنا تھا کہ احسن اقبال کابینہ کا حصہ ہیں، اس معاملے کو کابینہ میں اٹھائیں اور وزیر داخلہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے بات کی جائے۔ہفتہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ سوات میں ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں ایک سیاح کو قرآن پاک کی بے حرمتی کے الزام میں جلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ہمارے ہمسایہ ملک بھارت میں بھی ہوتے ہیںجس پر ہم کو اعتراض ہوتا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس سے قبل سیالکوٹ، جڑانوالہ، سرگودھا اور اچھرے میں بھی اس قسم کے واقعات ہوئے، ہمیں ایسے طرز عمل سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میری اپنی زندگی میں بھی ایک واقعہ پیش آیا، ایک جنونی نے میری زندگی لینے کی کوشش کی وہ گولی میرے جسم میں آج تک موجود ہے، سوات واقعہ کا نوٹس لیا جائے، اسلام میں کافر کی لاش کی بھی حرمت کا حکم ہے۔ انہوں نے حدیث مبارکہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نبی پاک ﷺ نے لاش جلانے کو منع فرمایا ہے کیونکہ جلانے کا حق صرف اللہ کو حاصل ہے، جنگ میں بھی مسلمانوں کو تاکید ہےکہ کسی لاش کی بے حرمتی نہ کی جائے، یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کا ہم نے نوٹس نہ لیا تو حالات مزید خراب ہوں گے، پہلے ہی ہم دنیا میں صحت، تعلیم اور معیشت میں بہت پیچھے ہیں، دین کو معاشرے میں جنونیت کے لئے استعمال نہ کیا جائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایوان کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے جو ان تمام واقعات کا جائزہ لے کر قومی لائحہ عمل مرتب کرے۔ جس پر ڈپٹی سپیکر غلام مصطفیٰ شاہ نے احسن اقبال سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ خود کابینہ کا حصہ ہیں، اس معاملے کو کابینہ میں اٹھائیں اور وزیر داخلہ کے ذریعے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے حکومتی سطح پر بات کی جائے۔