اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی سید مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ جو حالات ہیں اس میں غیر معمولی اقدامات اور معاشی نظام کوریڈیکل سرجری کی ضرورت ہےجس کے بعد تمام لیڈرز پہل کرتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کے لئے عطیات کا اعلان کریں، اہل ثروت افراد اپنی جائیداد اور اثاثوں کا 25 فیصد ملک کے لئے عطیہ کریں تو ملک کے عوام بھی قرضہ ادا کرنے کے لئے تیار ہوں گے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال 25-2024 کے وفاقی بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ 19 ہزار ارب روپے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے اور ریونیو کا 18 ہزار ارب روپے کا اندازہ ہے۔ پاکستان پر 78982 ارب روپے کا قرضہ ہے جو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 80 فیصد کے قریب قرضہ ملکی بینکوں سے حاصل کرے گی جبکہ ریونیو کا 51 فیصد سود کی ادائیگی پر خرچ ہو گا، یہ ہمارے معاشی نظام کا کینسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملکیتی اداروں کا خسارہ اور پاور شعبہ میں کیپسٹی ادائیگیاں بھی ایک بڑامسئلہ ہے، آنے والے مالی سال میں حکومت نے کیپسٹی ادائیگیوں کی مد میں 1700 ارب کی ادائیگیوں کا اندازہ لگایا ہے۔حکومت کو ان معاہدوں پر نظرثانی کرنا چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ جو حالات ہیں اس میں غیر معمولی اقدامات اور معاشی نظام کوریڈیکل سرجری کی ضرورت ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کی جائے اور اس کے بعد تمام لیڈران پہل کرتے ہوئے قرضوں کی ادائیگی کیلئے عطیات کا اعلان کریں، تمام اراکین قومی اسمبلی، سینیٹ و صوبائی اسمبلی، اور اہل ثروت کو اپنی جائیداد اور اثاثوں کا 25 فیصد ملک کیلئے دینا چاہیے۔ اگر ایسا ہوا تو پاکستان کے عوام بھی ملک کا قرضہ ادا کرنے کیلئے تیار ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ایک سال کیلئے ملکی بینکوں کا قرضہ واپس کرنے کی بجائے انہیں ملک میں صنعتوں کی بحالی کیلئے استعمال میں لانا چاہئیے۔ کراچی پاکستان کو معاشی دلدل سے نکال سکتا ہے، کراچی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔