عالی جاہ عزت مآب سپریم کورٹ
سپریم کورٹ اپنی بے پناہ مصروفیت آئینی پٹیشنز سیاسی مقدمات میں مصروف ہے مجھے اس کا ادراک ہے تاہم ان مقدمات کےد وران آپ نے میری ٹانگ کاٹے جانے کاواقعہ ملاحظہ کیا ہوگایا سنا ہوگا مجھے علم ہے کہ اشرف المخلوقات خصوصتاً اشرافیہ کے مقدمات کے سبب ایک بے زبان اوٹنی کی فریاد کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم اللہ تبارک تعالی نے آپ کو جس جلیل القدر عہدے پر فائز کیا ہے آپ سے پہلے ان عہدوں پر بڑی بڑی جلیل القدر ہستیاں اس عہدے کا حق اداکرچکی ہے اس لیے
یہ خط آپ کو اس لیے بھی لکھ رہی ہوں کہ روز قیامت گواہ کے طور پر پیش کر سکوں عالی جناب میں ایک بے زبان اونٹی ہوں، میری عمر سات آٹھ ماہ ہوگی مجھے نہیں معلوم کہ انسانوں نے دنیا کی ہر شے کا بٹوارہ کررکھا ہے اور کھیت کھلیان ،اللہ کی زمین بھی اس کی زد میں آتے ہیں لہذا اپنی کم عقلی اور اللہ کی جانب سے انسانوں کی طرح شد بد ناہونے کے سبب ایک کھیت میں چارہ چارنے گئی یہ کھیت سندھ کے ایک ضلع سانگھڑ کے دور افتادہ علاقے میں واقع ہے جو کسی وڈیرے کے تصرف میں ہے۔ عالی مقام بھوک انسان کی ہو یا جانور کی پیٹ کا دوزخ سب کو یکساں پریشان کئے دیتا ہے میرے علم میں ابھی لایاگیا ہے کہ کروڑوں انسانوں کو بھی گھاس تک میسر نہیں ، عالی جاہ جب میں غلام شر نامی شخص کے کھیت میں چارہ چررہی تھی تو غالباً ان کے کارندوں نے حکم شاہی پر میرا ایک پاؤں کاٹ دیا میرے چارہ چرنے کو چوری گردانا گیا ۔ عالی مرتب کیا آپ بھی اپنے زریں اصولوں میں انسانوں کی جانب سے کئے جانے والی چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتے ہیں؟ میری ٹانگ کاٹنے کا معاوضہ میرے مالک کو دو اونٹ ادا کرکے دیا گیا دواونٹوں کے کل آٹھ پاؤں ںوتے ہیں تاہم ان میں سے ایک پاؤں بھی میرے کام نہیں آئے گا کچھ روز ٹک ٹاک، یوٹیوب کی زینت بن کر قصائی کے حوالے کردی جاؤں گی، لنگڑے انسان آپ لوگوں پر بوجھ ہوتے ہیں میں تو کجا ایک جانور ہوں گویا مجھے قتل کردیا جائے گا میں کچھ زور سے چیختی رہی بلکتی رہی روتے روتے میرے گالوں پر آنسوؤں کے نشان بن چکے ہے مجھے یقین تھا کہ اسلام کے نام پر بننے والی دنیا کی واحد ریاست میں میری چیخ وپکار سے آپ کے دہلیز پر لگے انصاف کے ترازو کے پلڑوں میں جنبش ہوگی اور آپ اس دلخراش واقعہ کا نوٹس لیں گے تاہم عدالتی چھٹیوں، فیملی کے ساتھ تفریح میں میری چیخ دب گئی اور آپ کا ترازومیرے دل میں ترازو ہو کر رہ گیا۔ عالی جناب مجھے عام طور پر مسلم جانور کہاجاتا ہے میرے جدامجد پر نبی آخرالزماںﷺ نے سواری کی اور اسکا نام قصوء رکھا میرے جدامجد کو اسلام کی جانب سے کئی جنگیں، جہاد لڑنے کا اعزاز حاصل ہے ۔ حضوروالا مملکت خداداد پاکستان کے معروض وجود میں آنے سے قبل غیر مسلم فرنگیوں نے اور بعد میں کچھ عرصے تک مسلم حکمرانوں نے بھی ہم تمام جانوروں پر ظلم کے ازالے کے لیے انسدادبے رحمی حیوانات کا محکمہ بنایا تھا جہاں کسی حدتک ہماری اشک شنوائی ہوجاتی تھی تاہم بے پناہ مصروفیت اور دیگر عوامل کے سبب وہ محکمہ اور عدالت ختم کردی گئی اب ہم اپنی شکایات آسمان کی جانب منہ کرکے رب ذالجلال سے کرتے ہیں ہم پر روارکھے جانے والے مظالم کی روک تھام کے لیے کوئی عدالت ، کوئی محکمہ نہیں، میں نے بھی دھاڑ دھاڑ کر رب کریم سے صاحب اختیار وارباب کی شکایت کی ہے ان صاحب اختیار لوگوں میں آپ بھی شامل ہے اگر اس جہاں میں نہیں تو بعدازمرگ میری یہ کٹی ٹانگ آپ جیسے صاحب اختیار لوگوں کو جنت میں داخل ہونے سے مانع ہوگی آپ کے اور جنت کے درمیان میری کٹی ٹانگ حائل ہوگی۔
فقط
لنگڑی اونٹی
سانگھڑ سندھ
جئے بھٹو