کراچی ( رپورٹ : راؤ محمد جمیل ) ضلع ملیر بھر کے تھانوں میں بہترین اور دلیرانہ تاریخی کارکردگی کے حامل قرار دئیے جانے سابق ایس ایچ او شاه لطیف ٹاؤن ملک سلیم کے تبادلے کو علاقہ مکینوں نے ظلم اور زیادتی قرار دے دیا ملک سلیم با اثر اور طاقتور جرائم پیشہ عناصر اور مافیاز کیلئے خوف کی علامت اور عوام کیلئے مسیحا کا کردار ادا کررہے تھے انھوں نے عوام کو فراہمی انصاف اور پولیس کی عزت اور وقار کی بلندی کیلئے گران قدر خدمات انجام دیں علاقہ مکینوں نے صوبائی وزیر داخلہ ضياء لنجار کی جانب سےSHo ملک سلیم کے تبادلے کو میرٹ کا قتل اور تعصب پر مبنی فیصلہ قرار دے دیا ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر داخلہ نے دو روز قبل شاہ لطیف تھانے کے SHO ملک سلیم کا تبادلہ کردیا ذرائع کے مطابق ملک سلیم کا تبادلہ قائد آباد کے دودھ فروش باقر علی کے ڈکیتی مزاحمت پر قتل کے واقعہ پر کیا تاہم شاہ لطیف کے مذہبی ، سماجی اور عوامی حلقوں نے ملک سلیم کے تبادلے کے فیصلے کو رد کرتے ہوئے اسے عوام دشمنی قرار دیا ہے عوامی حلقوں کا کہنا ہے دو روز میں شاہ لطیف اور سکھن تھانے کی حدود میں ڈکیتی مزاحمت کے مختلف واقعات میں دودھ فروش باقر علی اور نوعمر لڑکے بسم الله کا قتل ہوا لیکن پراسرار طور پر صوبائی وزیر داخلہ نے صرف SHO شاہ لطیف ملک سلیم کو انکے عہدے سے ہٹا دیاجبکہ منفی کارکردگی اور ڈکیتی کے متعدد واقعات اور نوعمر لڑکے بسم الله کے قتل کے باوجود SHO سکھن کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی گئی جو وزیر داخلہ کے انصاف اور کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے علاقہ میکنوں کے مطابق ضلع بھر کے تھانوں کے ایس ایچ اوز میں ملک سلیم کارکردگی کے لحاظ سے اول پوزیشن اور تاریخی کردار رکھتے ہیں انھوں نے با اثر سیاسی پنڈتوں اور طاقتور مافیاز کے اہم ملزمان کو گرفتار کرکے پولیس کا مورال بلند کیا پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایس پی ملیر کاشف عباسی بھی ملک سلیم کی کارکردگی کو سراہتے رہے ہیں اور وزیرداخلہ سمیت اعلیٰ پولیس افسران سے ملک سلیم کا تبادلہ نہ کرنے کی اپیل بھی کی علاقہ مکینوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاه وزیرداخلہ ضیاء لنجار اور آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے مطالبہ کیا ہے ملک سلیم کو دوباره SHO شاہ لطیف تعینات کیا جائے واضح رہےکہ ملک سلیم کے تبادلے پر با اثر مافیاز گروہوں میں خوشی کی لہر جبکہ عوامی حلقوں میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے