اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ فیک نیوز کے خاتمے کے لئے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کے لئے قانون سازی میں تمام صحافتی تنظیموں اور سٹیک ہولڈرز کی آراء شامل ہونی چاہئیں، ہماری کوشش ہوگی کہ صحافیوں کے حقوق کے ضامن بنیں، صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ یہ بات انہوں نے جمعہ کو یہاں نیشنل پریس کلب میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر وزیراعظم سے صحافی برادری کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے اور کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا قلمدان سنبھالنے کے بعد صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے واجبات کی ادائیگی کے لئے خوش اسلوبی سے کوششیں کیں، یہ بات خوش آئند ہوگی کہ صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو واجبات کے چیک آئی ٹی این ای کے پلیٹ فارم کی بجائے میڈیا ہائوسز کے دفتر سے تقسیم کئے جائیں۔صحافیوں کیلئے ہیلتھ انشورنس سکیم کی بحالی کا ذکر کرتے ہوئے
انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے ہیلتھ انشورنس سکیم کا آغاز کیا تھا، یہ سکیم اب دوبارہ بحال کر دی گئی ہے، اس سکیم کے پہلے مرحلے میں پانچ ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کی ہیلتھ انشورنس ہوگی جبکہ دوسرے مرحلے میں مزید ایک ہزار صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو ہیلتھ انشورنس ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کی دوران سروس غیر فطری موت کی صورت میں بھی مالی معاونت کو ہیلتھ انشورنس میں شامل کیا جا رہا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافی برادری کے مسائل سے آگاہ ہیں، وفاقی سطح پر میڈیا اداروں کو گرانٹ فراہم کرنے کے لئے سمری پر دستخط کئے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ صحافتی تنظیموں کو ملنے والی گرانٹس صوبوں کے برابر کی جائیں۔ آزادی اظہار رائے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں سیاسی کارکن رہا ہوں، مشکل دور دیکھا ہے، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور ڈس انفارمیشن کا سلسلہ بھی جاری ہے، اس طرح کے مسائل کے حل کے لئے ہمیں مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے حوالے سے اگر کسی کی کوئی شکایت ہوتی ہے تو اس کی داد رسی کے لئے فورم ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ میں بھی یہ معاملہ آیا تھا لیکن اسے منظور نہیں کیا گیا اور کہا گیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور یہ کام تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں جب تک صحافتی تنظیموں کی رضامندی شامل نہیں ہو جاتی، تب تک یہ قدم نہیں اٹھایا جائے گا، اس میں آپ کی مشاورت اور آراء شامل ہونی ضروری ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لئے ان کے ساتھ ”میٹ دی پریس“ کی تفصیلی نشست رکھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کم از کم اجرت کے حوالے سے پالیسی پر عمل درآمد کے لئے ایک فورم موجود ہے اور مجھے خوشی ہے کہ نامور صحافیوں نے کم از کم اجرت کی پالیسی پر عمل درآمد کے لئے کونسل آف کمپلینٹس سے رجوع کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہیلتھ انشورنس کا قدم اٹھایا ہے، اسی طرح حکومت کی طرف سے مقرر کی گئی کم از کم اجرت کی پالیسی پر عمل درآمد بھی ہونا چاہئے، اس حوالے سے میڈیا ہائوسز، اے پی این ایس اور پی بی اے سے بھی بات کی جائے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہماری کوشش ہوگی کہ ہم صحافیوں کے حقوق کے ضامن بنیں اور ان کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری کے لئے میرے دفتر کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں۔