پاکستان میں جون کا مہینہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں بجٹ پیش کیا جاتا ہے، جوں ہی بجٹ کی تاریخ کا تعین کیا جاتا ہے تو بجٹ سے جڑے مختلف سوالات ذہن میں جنم لیتے ہیں جن میں دفاعی بجٹ سب سے زیادہ موضوع بحث بن جاتا ہے، اس حوالے سے بہت سے مفروضات میڈیا پلیٹ فارمز پر سامنے آتے ہیں۔جن کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا،دفاعی بجٹ کو مفروضوں اور حقائق کی روشنی میں پرکھا جائے تو ان مفروضات کی حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے
جی ڈی پی کے فیصد کے طور پر پاکستان کا دفاعی بجٹ بھی 80 کی دہائی سے مسلسل کم ہو کر جی ڈی پی کے 5.5 فیصد سے اب تک کی تاریخ کی سب سے کم قیمت پر، مالی سال 2025-24 میں جی ڈی پی کا 1.7 فیصد ہے۔گلوبل فائر پاور انڈیکس کے مطابق بھارت دنیا کی چوتھی بہترین فوج ہے جبکہ پاکستان اس فہرست میں 9 ویں نمبر ہے،گلوبل فائر پاور انڈیکس 60 سے زیادہ عوامل کے اعداد و شمار دیکھنے کے بعد فہرست مرتب کرتا ہے ان عوامل میں ملک کی جی ڈی پی، آبادی، فوجی طاقت، قوت خرید، وغیرہ شامل ہیں تاکہ کسی ملک کی بھرپور روایتی جنگ کی صورت میں لڑائی کی صلاحیت کا تعین کیا جا سکے۔ اِس بجٹ کا بھی ۹۰ فیصد حصہ اوبلیگیٹری پیمنٹس میں چلا جاتا ہے اور فوج اپنا ویلفیئر، شہداء کی فیملیز کی ویلفیئر اور جوانوں کی فلاح بہبود خود چلاتی ہے
پاکستان کے دفاعی بجٹ میں گزشتہ 5 سالوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ سال 2019 میں اس میں 3 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی کمی کی گئی تاکہ قومی اقتصادی ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔ پاک فوج کے ہر سال دفاعی بجٹ کے منصفانہ اور متوازن استعمال نے قومی بجٹ پر بوجھ کو کم کرنے کے قابل بنایا ہے۔
گزشتہ مالی سال 22-23 میں، کل قومی بجٹ کی ترتیب 9.5 ٹریلین روپے تھی، جب کہ دفاعی بجٹ 1.5 ٹریلین روپے (7.1 بلین امریکی ڈالر) تھا جو بجٹ کا 15.7 فیصد تھا۔مالی سال 25-24 میں، کل قومی بجٹ کی ترتیب 14.4 ٹریلین روپے ہے جبکہ دفاعی بجٹ 1.8 ٹریلین روپے (6.3 بلین امریکی ڈالر) مقرر کیا گیا ہے جو بجٹ کا صرف 12.5 فیصد بنتا ہے، جس سے یہ پاکستان کی تاریخ کے دفاعی بجٹ کا سب سے کم فیصد مختص ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ کل قومی بجٹ کی ترتیب پچھلے سال کے مقابلے میں 53.6 فیصد بڑھی ہے لیکن اس کے برعکس دفاعی بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 3 فیصد سے زیادہ کمی آئی ہے۔
گزشتہ مالی سال 22-23 میں دفاعی بجٹ میں فوج کا حصہ قومی بجٹ کا 7.6 فیصد تھا۔ اسے بھی اس مالی سال 25-24 میں قومی بجٹ کے صرف 5.69 فیصد (824 بلین روپے) میں کافی حد تک کم کیا گیا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ دفاعی خدمات کے اس تخمینے میں فوجیوں کو وردی اور سویلین ملازمین کو ادا کی جانے والی تنخواہیں اور الاؤنسز بھی شامل ہیں۔ انتظامی اخراجات میں ٹرانسپورٹ، پیٹرولیم، تیل، راشن، علاج، ٹریننگ وغیرہ، اسلحہ اور گولہ بارود کی درآمد اور متعلقہ خریداریاں، سول ورکس شامل ہیں۔
پاکستان کے دفاعی بجٹ میں گزشتہ 5 سالوں میں کوئی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ سال 2019 میں اس میں 3 ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی کمی کی گئی تاکہ قومی اقتصادی ترقی کو سہارا دیا جا سکے۔ان اعدا د و شمار کا موزانہ دنیا کے دیگر ممالک سے کیا جائے تو ثابت ہوتا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کم وسائل کے ساتھ بارڈر سکیورٹی، دہشتگردوں کیخلاف آپریشنز اور اندرونی و بیرونی سلامتی کے مشکل ترین چیلنجز سے نبرد آزماہے، اِن سب حقائق سے یہ ثابت ہوتا ہے کے تمام تر مالی، معاشی، سیکیورٹی کے چیلنجز کے باوجود فوج کے دفاعی بجٹ میں مسلسل کٹوتی ہو رہی ہے اور یہ بجٹ دنیا کے کسی ملک کی بڑی فوج کے مقابلے میں کہیں گنا کم ہے