اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات، قومی ورثہ و ثقافت عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار نیوکلیئر ملک ہے، تمام ہمسایوں کے ساتھ امن چاہتے ہیں، امن کے بغیر معاشی استحکام اور ترقی ممکن نہیں، ہم امن کے خواہاں اور ملکی ترقی کے لئے کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ یہ بات انہوں نے منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کی رپورٹ کے اجراءکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت کے گزشتہ دو ماہ کے عرصے کے دوران خارجہ پالیسی ہماری اولین ترجیح رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک ذمہ دار نیوکلیئر ملک ہیں، دنیا میں ہماری اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان 182 ووٹ لے کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا رکن منتخب ہوا جو ہماری خارجہ پالیسی کی ایک بڑی کامیابی ہے، یہ عالمی سطح پر ہماری اہمیت کی عکاسی کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہماری سرحدیں جڑی ہوئی ہیں، تجارت سمیت دیگر اہم شعبوں میں بھی ایران کے ساتھ تعلقات ہیں، ایران اسرائیل کشمکش کے دوران ایران کے مرحوم صدر پاکستان آئے، موجودہ سکیورٹی اور جیوپولیٹیکل صورتحال میں یہ بہت بڑی کامیابی تھی کہ ایران کے مرحوم صدر نے پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں بھی ہماری اہمیت کو تسلیم کیا جاتا ہے، مشرق وسطیٰ ہمیں اپنا اتحادی سمجھتا ہے جو ہماری کامیاب خارجہ پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امن اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ ہنر مند افرادی قوت کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمارے پاس 68 فیصد نوجوانوں پر مشتمل آبادی ہے، نوجوانوں کو ہنر مند بنانا ہماری ترجیح ہے، اس حوالے سے تکنیکی تعلیم پر ہماری توجہ مرکوز ہے تاکہ ہم اپنی اس بڑی ہیومن ریسورس کا فائدہ اپنی خارجہ پالیسی میں لے سکیں اور جب معاشی سکیورٹی کی بات ہو تو اس کا ہمیں معاشی فائدہ بھی ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 میں جب سی پیک کا آغاز ہوا تو چین کے صدر نے 64 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف ایک نئے عزم کے ساتھ چین گئے، اس دورہ کا مقصد سی پیک کے دوسرے مرحلے کی شروعات تھی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ٹی کے شعبہ میں ایک بڑی مارکیٹ ہے، دورہ چین کے دوران ہواوے کمپنی کے نمائندوں سے بھی بات ہوئی، ہواوے نے پاکستان میں سیف سٹی کے دو پراجیکٹ پہلے ہی لگائے ہیں، ہواوے نے ہمیں سالانہ دو لاکھ نوجوانوں کو آئی ٹی کے شعبہ میں تربیت فراہم کرنے کی پیشکش کی جو بالکل مفت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ورک فورس اور ٹیلنٹ موجود ہے، ہماری آئی ٹی برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل آئی ٹی سے وابستہ ہے، سکیورٹی ہو یا معیشت یا بلیو اکانومی، سب کی بنیاد آئی ٹی پر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دورہ چین کے دوران چین کے صدر اور وزیراعظم نے ہمیں بتایا کہ وہ سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن کی طرف جا رہے ہیں، سی پیک کے اپ گریڈڈ ورژن میں ٹیکنالوجی ایڈوانسمنٹ پر بھی بات ہوئی کہ پاکستان اس سے کیا فائدہ حاصل کر کے دنیا کو کس طرح فائدہ پہنچا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک ایک محفوظ ماحول نہیں ہوگا تب تک نہ سرمایہ کاری آ سکتی ہے اور نہ معاشی استحکام اور نہ ہی ہم ترقی کر سکتے اور اس سے خارجہ پالیسی بھی متاثر ہوتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دورہ چین کے دوران گوادر پورٹ سمیت سکیورٹی کے حوالے سے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی، وزیراعظم نے سکیورٹی کے حوالے سے یقین دلایا کہ چائنیز شہریوں اور ورکرز کی سکیورٹی کو وہ ذاتی طور پر یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جب بشام کا واقعہ پیش آیا تھا تو وزیراعظم خود چینی سفارت خانہ گئے اور چین کے سفیر کو چینی شہریوں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی اور پھر وہ بشام گئے اور چائنیز انجینئرز اور ورکرز سے ملاقات کی، ان کے سکیورٹی خدشات دور کئے اور انہیں سکیورٹی کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی اور معاشی استحکام ہماری ترجیح ہے کیونکہ ہم پاکستان کو اس مقام پر پہنچانا چاہتے ہیں جہاں وہ پہلے کبھی ہوا کرتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران حکومت نے خارجہ پالیسی میں انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا، ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے اور پرامن تعلقات چاہتے ہیں، ہم اپنی معاشی بحالی چاہتے ہیں۔ کلائمیٹ سکیورٹی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کلائمیٹ سکیورٹی ہماری خارجہ پالیسی کا لازمی جزو ہے، دنیا میں کاربن اخراج میں ہمارا حصہ 2 فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس کے 98 فیصد نقصانات سے ہم متاثر ہو رہے ہیں، پاکستان میں سیلاب سے لوگوں کے گھر تباہ ہوئے، زراعت تباہ ہوئی، مویشیوں کو نقصان پہنچا لیکن اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟ کاربن اخراج میں ہمارا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گزشتہ سیلاب کے وقت پاکستان آئے اور متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تو ہم نے دنیا کو احساس دلایا کہ یہ ہماری غلطی نہیں اور دنیا کے دیگر ممالک کی وجہ سے یہ نقصانات ہم بھگت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو ممالک درحقیقت کاربن کا زیادہ اخراج کرتے ہیں ان کی ذمہ داری زیادہ ہے، عالمی فورمز پر ہم نے اس مسئلے کو اجاگر کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ دورہ چین کے دوران بزنس فورم میں 500 شخصیات نے شرکت کی اور بی ٹو بی تعاون سے متعلق بات ہوئی، ہم نجی شعبہ کو ملک میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ہمارے پاس سستی لیبر موجود ہے جو چین کے لئے بھی فائدہ مند ہے یعنی جو پیداواری لاگت چین میں پڑتی ہے اس سے کم ہم یہاں دے سکتے ہیں۔ ہمارے اسپیشل اکنامک زونز میں نجی شعبہ کے لئے بہت سی مراعات ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان میں انڈسٹری لگے، یہاں سے برآمدات میں اضافہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمارا کرنٹ اکائونٹ خسارہ بھی ریکارڈ سطح تک کم ہوا ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ڈیفالٹ کے دہانے سے آج یہاں تک پہنچے ہیں جس میں ہماری خارجہ پالیسی کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت یہ حالات ہو گئے تھے کہ ہمارے ایکسچینج ریٹ میں عدم استحکام تھا، ایل سیز بند تھیں، زرمبادلہ کے ذخائر کم تھے، ایکسپورٹرز کو نہیں پتہ تھا کہ اس نے ڈالر کے کس ریٹ پر ایکسپورٹ کرنی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں سے ملک اب معاشی استحکام کی طرف گامزن ہے، روپے کی قدر مستحکم ہوئی ہے، غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھے ہیں، مہنگائی جو گزشتہ برس 38 فیصد تھی، کم ہو کر 11 فیصد پر آ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے اقتصادی اشاریے بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی خارجہ پالیسی کی ہی بدولت ڈیفالٹ کی صورتحال سے نمٹا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی گئے ہم نے ٹریڈ ناٹ ایڈ کی بات کی، ہمیں مالی امداد نہیں تجارت چاہئے، ہم قرضے نہیں سرمایہ کاری چاہتے ہیں کیونکہ ہم سرمایہ کاری کو منافع میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے میں ایس آئی ایف سی کا بڑا کردار ہے، تمام ادارے، منسٹریز اور ڈویژنز ایک چھت تلے آ گئی ہیں اور سرمایہ کاروں کو ون ونڈو سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں، ہماری پالیسی کاروباری آسانیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے تاکہ سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ ہو اور ہمارے لوگ اس سے مستفید ہو سکیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تھنک ٹینکس ملکی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں اور حکومت کو رہنمائی فراہم کریں۔