اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور چین نے تزویراتی تعلقات کو مضبوط بنانے، مشترکہ مفادات کے تحفظ اور سماجی اقتصادی ترقی کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا ہے ، دونوں اطراف نے علاقائی امن ، استحکام ، ترقی اور خوشحالی کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے ۔ ہفتہ کو وزیراعظم محمد شہبازشریف کے پانچ روزہ سرکاری دورہ کے اختتام پر جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں فریقین نے علاقائی امن، استحکام، ترقی اور خوشحالی کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے لئے مل کر کام کرنے اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ پاکستان اور چین کی کمیونٹی کی تعمیر کو تیز کرنے پر اتفاق کیاہے۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کے ساتھ ساتھ علاقائی صورتحال اور بین الاقوامی منظرنامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور پاک چین ہرموسم میں آزمودہ تزویراتی اور شراکتداری پر مبنی تعاون کو مزید مستحکم کرنے اور مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو فروغ دینے اور باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اور علاقائی امور پر وسیع اتفاق کیا۔فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور چین ہر موسم میں آزمودہ تزویراتی شراکت داری پر مبنی تعلقات کے حامل اور آہنی دوست ہیں اور دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو فوقیت دی ، اعتماد کیا اور ایک دوسرے کی حمایت کی ہے۔73 سال قبل سفارتی تعلقات کے قیام کے بعد سے پاکستان اور چین کےتعلقات بدلتے ہوئے بین الاقوامی ماحول کے ہر امتحان پر پورا اترے ہیں اور ایک چٹان کی طرح مضبوط اور پہاڑ کی طرح غیر متزلزل رہے ہیں۔ چینی وفد نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات خارجہ تعلقات میں اولین ترجیح ہیں۔ پاکستان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات اس کی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہیں۔دونوں فریقین غیر متزلزل تزویراتی باہمی اعتماد، مختلف شعبوں میں نتیجہ خیز عملی تعاون اور بین الاقوامی اور علاقائی امور پر قریبی تعاون کو برقرار رکھے ہوئے
ہیں۔ چین کی جانب سے پاکستان کوعام انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے پاکستان کی نئی حکومت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا گیا اور توقع ظاہر کی گئی کہ نئی حکومت سماجی و اقتصادی ترقی، خوشحالی، اتحاد، استحکام اور سلامتی کے حصول کے لیے کوشاں اور پاکستانی عوام کی توقعات پر پورا اترے گی۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے ریاستی نظم و نسق میں تجربات کے تبادلے کو گہرا کرنے اور اپنی ترقیاتی حکمت عملیوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے مواقع تلاش کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔پاکستانی وفد نے نئے دور میں چین کی اہم ترقیاتی کامیابیوں کو سراہتے ہوئے چینی عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا جبکہ توقع ظاہر کی کہ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مضبوط قیادت میں چین ہر جہت میں ایک عظیم جدید سوشلسٹ ملک کی تعمیر کے دوسرے صد سالہ ہدف کو حاصل کرے گا۔ پاکستان نے ایک مضبوط ملک کی تعمیر کو آگے بڑھانے اور جدت کاری کے چینی قومی احیا کے حصول کے سفر کے لئے چین کی ہمہ جہت کوششوں کی تعریف اور اس کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ جدت کاری کا چینی سفر ترقی پذیر ممالک کو آزادانہ ترقی کے حصول کے لئے ایک نیا موقع اور عملی حل فراہم کرتا ہے۔فریقین نے باہمی مفادات سے متعلق امور پر ایک دوسرے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ بھی کیا۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایک چین کے اصول پر اپنے پختہ عزم اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تائیوان عوامی جمہوریہ چین کی سرزمین کا اٹوٹ حصہ ہے اور پاکستان قومی اتحاد کے حصول کے لئے چینی حکومت کی ہر کوشش کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور کسی بھی قسم کی “تائیوان کی آزادی” کی مخالفت کرتا ہے۔ پاکستان سنکیانگ، ژیزانگ، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین سے متعلق معاملات پر چین کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ چین نے پاکستان کی خودمختاری، قومی آزادی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ، قومی حالات کے مطابق ترقی کی راہ پر گامزن ہونے اور قومی سلامتی، استحکام، ترقی و خوشحالی کے تحفظ، دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور علاقائی و بین الاقوامی امور میںنمایاںکردار ادا کرنے میں اپنی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔فریقین نے “زیرو ٹالرنس” کے رویے کے ساتھ ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے جامع نقطہ نظر کے ذریعے انسداد دہشت گردی اور سلامتی میں تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔مشترکہ اعلامیہ میں بین الاقوامی برادری سے انسداد دہشت گردی تعاون کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے دونوں فریقوں نے انسداد دہشت گردی پر دوہرے معیار کی سخت مخالفت کی اور انسداد دہشت گردی کی سیاست اور آلہ کاری کی مخالفت کرتے ہوئے فریقین نے اقوام متحدہ جیسے کثیر الجہتی فریم ورک کے اندر انسداد دہشت گردی کے کثیر الجہتی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کا عزم کیا۔فریقین نے اس بات کو تسلیم کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا اہم منصوبہ ہے۔سی پیک کے آغاز کے بعد سے دونوں فریقین نے “مل کر منصوبہ بندی، مل کر تعمیر اور ایک ساتھ فائدہ اٹھانے” کے اصول پر عمل کیا ہے اور نتائج کے حصول کے لئے سی پیک کی تعمیر کو فروغ دیا ہے، جس نے پاکستان کے ترقیاتی منظر نامے کو تبدیل کیا ہے، اس کے عوام کی فلاحی اعتبار سے فائدہ پہنچایا ہے، اور پاکستان اور چین کی مربوط ترقی کو فروغ دیا ہے۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام برقرار رکھنے کی اہمیت، تمام تصفیہ طلب تنازعات کے حل کی ضرورت اور کسی بھی یکطرفہ اقدام کی مخالفت پر زور دیا۔ پاکستانی فریق نے چینی فریق کو جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔چین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے چارٹر، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق مناسب اور پرامن طریقے سے حل کیا جانا چاہئے۔ دونوں فریقوں نے مشترکہ طور پر ایک مساوی اور منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی سطح پر فائدہ مند اور جامع اقتصادی عالمگیریت کی وکالت کی۔دونوں فریقوں نے بالادستی، اخراجی نقطہ نظر ، اقتدار کی سیاست کی مخالفت کی اور ساتھ ہی ہر طرح سے یکطرفہ تسلط کی بھی مخالفت کی۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے بین الاقوامی نظام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جس میں اقوام متحدہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، بین الاقوامی قانون پر مبنی بین الاقوامی نظام اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کو چلانے والے بنیادی اصول، حقیقی کثیر الجہتی کی پاسداری، زیادہ منصفانہ بین الاقوامی نظام کے لئے کام کرنا شامل ہیں۔خطے اور دنیا کے امن و استحکام کے لیے کاوشوں کا عزم کیا ۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے اقوام متحدہ، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر رابطے اور ہم آہنگی کو مزید مستحکم کرنے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اس بات کا اعادہ کیا کہ غزہ کے موجودہ بحران سے نکلنے کا بنیادی راستہ دو ریاستی حل اور فلسطین کی ایک آزاد ریاست کے قیام میں مضمر ہے۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے منظور کردہ قرارداد قانونی طور پر عملدرآمد کی پابند ہے اور فوری طور پر غیر مشروط اور دیرپا جنگ بندی کے حصول کے لیے اسے موثر طریقے سے نافذ کیا جانا چاہیے۔ فریقین نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کی جلد بحالی کے لیے کوششیں تیز کرے اور پائیدار امن کے لیے کوششیں تیز کرے۔