اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کا احتساب کرنے کے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران بھارتی فورسز کی حراست میں اب تک 7 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہوچکے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں پولیس اسٹیشن میں ایک کشمیری شہری کی ہلاکت کے واقعہ پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے کیونکہ گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مقبوضہ کشمیر میں حراست میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 7000 سے تجاوز کر گئی ہے۔انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے کشمیری عوام کی مسلسل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 182 ارکان کی بھاری حمایت کے ساتھ 26۔2025 کی مدت کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے غیر مستقل رکن کی حیثیت سے پاکستان کے انتخاب کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اراکین بالخصوص ایشیا پیسفک گروپ کے اعتماد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پاکستان سلامتی کونسل میں تنازعات کے پرامن حل، یکطرفہ طاقت کے استعمال کی مخالفت، ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ، اقوام متحدہ کی امن کوششوں کی حمایت، علاقائی اور بین الاقوامی بحرانوں کے حل اور جمہوریت، شفافیت اور احتساب کو فروغ دینے میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے فلسطینی پناہ گزینوں کو پناہ دینے والے اقوام متحدہ کے زیرانتظام سکول پر اسرائیلی فورسز کی ہولناک بمباری کی شدید مذمت کی جس کے نتیجہ میں متعدد خواتین اور بچوں کی اموات ہوئیں۔یہ حملہ گزشتہ ہفتے آئی ڈی پی کیمپ سمیت شہریوں کے خلاف حملوں کے سلسلے میں ایک اور جرم ہے جس کے نتیجہ میں 45 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہری آبادی اور تنصیبات کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر سینکڑوں اسرائیلی انتہا پسندوں کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابض حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مذہبی مقامات کا احترام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم شہریوں کے قتل عام کے خلاف فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہیں اور اسرائیل کو اس کے جرائم کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار غزہ کی صورتحال پر وزرائے خارجہ کی ڈی ایٹ کونسل کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کے لئے استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے۔ ڈی ایٹ کے وزرائے خارجہ فوری اور غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ کے عوام پر غیر انسانی اور بلاجواز جنگ کے خاتمے کے لئے بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری پر تبادلہ خیال کریں گے۔ نائب وزیر اعظم غزہ میں جاری نسل کشی اور غیر مشروط جنگ بندی، محاصرہ ختم کرنے اور فلسطینی عوام کے لیے انسانی امداد کی فوری ضرورت پر پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔ترجمان نے اسلام آباد میں تیونس کے سفیر بورہین الکامل کے طویل علالت کے باعث انتقال کے بارے میں میڈیا کو آگاہ کیا اور سوگوار خاندان کے ساتھ تیونس کی حکومت سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کے چین کے جاری پانچ روزہ دورے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم لی کیانگ کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد دونوں فریقین نے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر، صنعت، توانائی، زراعت، میڈیا، صحت، پانی، سماجی و اقتصادی ترقی اور باہمی دلچسپی کے دیگر شعبوں سمیت متعدد شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لئے 23 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔مذاکرات کے دوران فریقین نے ایک دوسرے کے بنیادی مسائل کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا اور پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کی اعلی معیار کی ترقی اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے سی پیک کو نقصان پہنچانے والے عناصراور دشمنوں سے بچانے کے عزم کا اعادہ کیا اور وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں چینی اہلکاروں اور منصوبوں کی حفاظت کے لئے ہر ممکن اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔