اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہبازشریف اور چینی صدر شی جن پنگ نے دونوں ممالک کے درمیان موجود پائیدار شراکت داری کو مزید مستحکم بنانے، سی پیک کی اپ گریڈیشن اور دوسرے مرحلے میں ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں رہنمائوں نے سیاسی ، سکیورٹی، اقتصادی، تجارتی اور عوام سے عوام کے تبادلے سمیت دیگر مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔جمعہ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف نے تاریخی گریٹ ہال آف دی پیپل میں چینی صدر شی جن پنگ سے طویل اور تفصیلی ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں کے ہمراہ وفاقی وزراء اور اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے چین میں ان کے اور ان کے وفد کے پرتپاک استقبال پر صدر شی جن پنگ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے 2015 میں صدر شی جن پنگ کے پاکستان کے تاریخی دورے کو یاد کیا جس کے دوران چین-پاکستان اقتصادی راہداری کو باضابطہ طور پر فعال کیا گیا تھا اور دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز کیا گیا تھا۔دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے درمیان موجود پائیدار شراکت داری کی توثیق کی اور اسے مزید مستحکم بنانے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنمائوں نے سیاسی ، سکیورٹی، اقتصادی، تجارتی اور عوام سے عوام کے تبادلے سمیت دیگر مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی امور بشمول افغانستان، فلسطین اور جنوبی ایشیا بشمول بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔دونوں فریقوں نے ایک دوسرے کے بنیادی دلچسپی کے امور پر اپنی دیرینہ حمایت کا اعادہ کیا۔ صدر شی جن پنگ کے ویژنری بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) اور گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی) کو سراہتے ہوئے وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بی آر آئی کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔دونوں رہنمائوں نے سی پیک کے تحت جاری بڑے منصوبوں کی بروقت تکمیل پر اتفاق رائے کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے سی پیک کی اپ گریڈیشن اور دوسرے مرحلے میں سی پیک کے تحت ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھانے پر اتفاق رائے کیا۔ وزیراعظم نے سی پیک کے تحت دونوں ممالک کی ترقیاتی حکمت عملیوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے پاکستان میں چینی شہریوں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت اور سلامتی کے لیے پاکستان کے عزم اور مکمل حمایت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے صدر شی جن پنگ کو اقتصادی اصلاحات اور پائیدار ترقی، صنعتی ترقی، زرعی جدید کاری اور علاقائی روابط کے لیے پاکستان کی پالیسیوں اور پاکستان کی ترقی میں سی پیک کے اہم کردار کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کا عوام پر مرکوز، سماجی و اقتصادی ترقی کا ایجنڈا چین کے “مشترکہ خوشحالی” کے تصور پر مبنی ہے۔ صدر شی جن پنگ نے وزیر اعظم کے اعزاز میں عشائیے کا بھی اہتمام کیا جہاں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کا ایک اور دور ہوا۔2024 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد چین کے صدر کے ساتھ وزیراعظم شہباز کی یہ پہلی ملاقات تھی۔ یہ ملاقات دو طرفہ دوستی اور دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کی عکاس تھی۔