کراچی(نمائندہ خصوصی): وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نےصوبے کی 12.6 ملین سے زائد سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 21 لاکھ نئے مکانات کی تعمیر نو شروع کی ہے جو کہ 154 ممالک کی آبادی سے زیادہ پر مشتمل ہے۔ ہم واش WASH (پانی، صفائی، اور حفظان صحت) کے تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔ 264,250 گھروں کی صفائی کا ایک موثر نظام 39 بلین روپے کی فنڈنگ سے تشکیل دیاجارہا ہے۔ یہ بات انہوں نے سندھ پیپلز ہاؤسنگ فار فلڈ ایفیکٹیز (SPHF) کےآفس میں سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے21 لاکھ مکانات کی تعمیر نو کی پیش رفت کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر صوبائی وزراء شرجیل میمن، ناصر شاہ، مخدوم محمود اور ڈی جی ایس پی ایچ ایف خالد شیخ موجود تھے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 21 لاکھ گھروں کی تعمیر کے لیے 550 ارب روپے درکار ہیں جس میں ان کی حکومت نے ڈونر ایجنسیز کے تعاون سے 440 ارب روپے حاصل کرلیے ہیں اور 110 ارب روپے کی کمی کو غیر ملکی فنڈنگ اور وفاقی حکومت کے تعاون سے پورا کیا جائے گا۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد 2022 کے تباہ کن سیلاب سے جن 21 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا اور 12.36 افراد بُری طرح متاثر ہوئے ،جن میں سے 85 فیصد گھر کچے مکانات پر مشتمل تھے اور اب اُن کی پائیدار بحالی کے حوالے سے حکمت عملی پر عمل درآمد کرانا ہے ۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری جو اُس وقت وزیر خارجہ کے منصب پر فائز تھے اپنے وژن کے مطابق جنوری 2023 میں جنیوا کانفرنس اور 8 فروری 2023 کو سندھ میں ڈونرز کانفرنس میں فنڈز کو کامیابی سے موبلائز کیا۔ .وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ایک سال کے قلیل عرصے میں ہم نے ہدف کو پورا کرتے ہوئے21 ملین افراد کے حوالے سے تصدیق کی اور انہیں اس منصوبے سے فیضیاب کیا، جن میں 525,000 مکانات اس وقت زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 100,000 سے زائد گھر پہلے ہی مکمل ہو چکے ہیں۔جس وقت پراجیکٹ کا آغاز کیا گیا اُس وقت ورلڈ بینک نے 500 ملین ڈالر کی مالی مدد فراہم کی اور اس میں سندھ حکومت نے 227 ملین ڈالر کی مزید اضافی رقم فراہم کی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کی کامیاب تکمیل کے لیے فنڈز کا تقریباً 70 فیصد حاصل کر لیا گیا ہے، اسلامی ترقیاتی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک اس ضمن مین مزید تعاون کریں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے سال کے آخر تک ہم 1.2 سے 1.5 ملین مکانات مکمل کر لیں گے۔انہوں نے کہا کہ جب ہم 2.1 ملین نئے مکانات کی تعمیر نو کی بات کرتے ہیں تو اس کا مقصد ہم سیلاب سے متاثرہ 12.6 ملین سے زائد متاثرین کی بحالی کی بات کر رہے ہیں جو کہ154 ممالک کی آبادی سے زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عوام کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوشش کررہے ہیں جس طرح دیگر ممالک میں شہریوں سہولت فراہم کی جاتی ہیں تاکہ وہ ہر قسم کے خطرات سے محفوظ رہیں اور ایسے مکانات تعمیر کرنے جارہے ہیں جوکہ قدرتی آفات کی صورت میں محفوظ رہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پروگرام میں جدید ترین اور شفاف ترین ٹیکنالوجیز/مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کو استعمال میں لایاگیا ہے۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کہ مکانات کی تعمیر نو کے لیے گرانٹس براہ راست مستحقین کے بینک اکائونٹ میں منتقل ہوں اس حوالے سے ہم شفاف اقدامات کررہے ہیں۔ مراد شاہ نے کہاکہ متاثرہ افراد نے آزادانہ طور پر تعمیراتی سامان کی خریداری کی معمار ہائر کیے جوکہ منصوبے کی شفافیت، افادیت اور اعلی کارکردگی کے مظہر کو ظاہر کرتاہے۔ایس پی ایچ ایف عالمی معیار کے شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہا ہے، بشمول تین بڑی آڈٹ فرم EY، PwC اور KPMG، جو بطور آڈیٹر بورڈ میں شامل ہیں۔مراد شاہ نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق خواتین کو بااختیار بنانے پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ انہیں زمین کے ٹا ئٹل سے بھی نوازا گیا ہے اور تقریباً 800,000 خواتین مستفید ہوئیں، جن میں وہ گھرانے بھی شامل ہیں جن میں خواتین سربراہی کررہی ہیں اور ان کے اکاؤنٹس بھی منصوبے کے تحت کھولے گئے ہیں اور انہیں زمین کے سند سے نوازا گیا ہے جوکہ خواتین کو بااختیار بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اب تک خواتین کو 10,000 اراضی ٹائٹل سے نوازا گیا ہے اور ان میں سے زیادہ تر چیئرمین بلاول بھٹو نے خود تقسیم کیے ہیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ مسفید ہونے والوں میں سے 111,666 افراد معذور ہیں، جن میں سے 36,545 مرد ، 25,901 خواتین، 3520 بچے شامل ہیں۔ہر 20واں گھر ایسا ہے جس میں ایک شخص کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ SPHF کوابتدائی طورپر ہائوسنگ پروگرام کے تحت شروع کیاگیا تھا مگر اب یہ رہائش سے آگے بڑھ کر ایک لچکدار کمیونٹیز کی تخلیق کی جانب بڑھ رہاہے ۔ہم WASH (پانی، صفائی اور حفظان صحت) کے تعاون کی بھی حمایت کرتے ہیں، جس سے 39 بلین روپے کی فنڈنگ حاصل کی گئی ہے، جس میں 264,250 گھروں کی صفائی کا ایک موثر نظام رائج کیاجائے گا ۔پلان بھی تیار کر رہا ہے اور ہر دیہہ کے لیے ایک ڈیجیٹل ڈیش بورڈ بنا یاجارہا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پہلی 1,000 بستیوں کے لیے ایک پائلٹ پروگرام جاری ہے اور بعد میں اسے سندھ بھر کی تمام 50,000 بستیوں تک پھیلا دیا جائے گا۔ گھروں کی تعمیر نو کے لیے فنڈز کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ خیرپور میں 65.67 ارب روپے سے 218,894 گھر، دادو میں 37.97 ارب روپے سے 126588 گھر، لاڑکانہ میں 30.15 ارب روپے سے 100,518 گھر تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ نوشہروفیروز میں 29.56 ارب روپے سے 98540 گھر، جیکب آباد میں 26.31 ارب روپے سے 87,723 گھر، شہید بینظیر آباد میں 21.70 ارب روپے سے 72346 گھر اور شکارپور می 21.10 ارب روپے سے ں 70,335 گھر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض گھروں کی تعمیر نو نہیں ہے بلکہ اس عمل سے مقامی معیشت مضبوط ہوگی جہاں اربوں روپے لگائے جارہے ہیں ۔ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کی ہدایات پر 200,000 سولر پینلز لگانے کا عزم کیا گیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 50 ارب روپے کے وعدے کی تکمیل ابھی باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف اپنے وعدے پر پورا اتریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ایکنک تشکیل نہیں دیا گیا، اس لیے ایکنک سے منظوری گزشتہ 4 ماہ سے زیر التوا کا شکار ہے۔ اس سے قبل ڈی جی ایس پی ایچ ایف خالد شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کو منصوبے کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔