اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے دوست ممالک زرعی اجناس، لائیو سٹاک اور فروٹس کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں، حکومت ان شعبوں میں پیداوار کے اضافے کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس سے ملک کو قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا، کسان حکومت کی ترجیح ہیں ان سے غافل نہیں رہ سکتے، گندم سکینڈل کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔جمعرات کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم نے گندم کی خریداری کے حوالے سے تحقیقات کا حکم دیا تھا اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کی جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر وفاقی حکومت نے یوتھ بزنس اور زرعی شعبے کیلئے 80 ارب روپے مختص کئے ہیں، صوبوں سے بھی اس سلسلے میں کہا ہے کہ وہ ر قوم مختص کریں۔ زرعی مشینری کی خریداری کیلئے بھی رقم مختص کی گئی ہے۔ریاست کے ایسے رقبے جو دہائیوں سے بنجر پڑے تھے انہیں آباد کرنے کیلئے ان پر ماڈرن فارمنگ کیلئے کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مڈل ایسٹ کے دوست ممالک پاکستان سے لائیو سٹاک اور فروٹس کی خریداری میں دلچسپی رکھتے ہیں، زراعت سمیت یہ شعبے زرمبادلہ کے حصول میں معاون ثابت ہونگے۔ کسان حکومت کی ترجیح ہیں ہم ان سے غافل نہیں رہ سکتے۔پرائیویٹ سیکٹر کی گندم کی درآمد کے حوالے سے ایف آئی اے کے اچھی شہرت کے حامل افسران نے تحقیقات کی ہیں۔ ثناء اللہ مستی خیل کے ضمنی سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت 40 فیصد گندم کی خریداری میں اضافہ کر سکتی تھی وہ ہم نے قرض لے کر خریداری کی، زمیندار واقعی پریشان ہے، ہم سب مل کر اقدامات اٹھائیں گے تو مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اسد قیصر نے کہا کہ اس سکینڈل کی عدالتی کمیشن بنا کر تحقیقات کرائی جائیں۔وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلے ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ آنے دیں اگر مطمئن نہ ہوئے تو پارلیمانی کمیٹی بنا لیں، ہمیں خود کو بے توقیر نہیں کرنا چاہئے۔ سید حسین طارق نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات کیلئے ایوان کی خصوصی کمیٹی قائم کی جائے جس کے مخصوص ٹی او آرز ہوں تاکہ پتہ چل سکے کہ کس نے کاشتکار طبقہ کو اتنا نقصان پہنچایا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس معزز ایوان کی کمیٹی بنانے پر کوئی اعتراض نہیں صرف متعلقہ وزیر کو وطن واپس آنے دیں۔