اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور چین کے نجی شعبوں کے درمیان شینزن میں پاکستان بزنس کانفرنس کے موقع پر پاکستانی تاجروں اور چین کے کاروباری افراد کے درمیان بزنس ٹو بزنس میٹنگز کے بعد مختلف شعبوں میں 32 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔وزارت تجارت کی جانب سے بدھ کو یہاں جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کے رواں دورہ چین کے دوران پاکستان اور چینی کمپنیوں نے وفاقی حکومت کے بزنس ٹو بزنس اقدام کے نتیجے میں مفاہمت کی 32 مختلف یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ دونوں ممالک کی کاروباری برادری کے باہمی دلچسپی کے شعبوں میں الیکٹرانکس و گھریلو آلات، آئی سی ٹی، ٹیکسٹائلز، چمڑے، جفت سازی، معدنیات اور ادویہ سازی کے شعبے شامل ہیں۔اعلامیہ کے مطابق پاکستان اور چین کے نجی شعبہ نے توانائی کے شعبے میں چار مفاہمت کی یادداشتوں (ایم او یوز)، آٹو موبائل کے شعبہ میں دو، ثقافتی تعاون کے شعبہ میں ایک جبکہ انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) کے شعبہ میں چار ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں۔ اسی طرح پاکستان اور چین کے پرائیویٹ سیکٹرز نے ادویہ سازی اور ہیلتھ کیئر سیکٹر میں چھ ایم او یوز پر دستخط کیے ہیں جبکہ لاجسٹکس کے شعبہ میں چار اور زراعت اور فوڈ پروسیسنگ کے شعبہ میں مفاہمت کی 10 یادداشتوں پر بھی دستخط کیے گئے۔دونوں ممالک کے نجی شعبوں نے آپٹیکل فائبر نیٹ ورک کے شعبے میں لیٹر آف انٹینٹ پر بھی دستخط کیے۔ واضح رہے کہ بزنس کانفرنس شینزن 2024 نہ صرف علاقائی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کو متعارف کرانے کے لیے راہ ہموار کرے گی بلکہ یہ پاکستان کی معیشت کی تزویراتی تبدیلیوں پر مضبوط علاقائی حکومت اور کاروباری تعلقات کے مثبت اثرات بھی مرتب کرے گی۔ تقریب کے انعقاد میں بورڈ آف انویسٹمنٹ نے اہم کردار ادا کیا۔ حکومت کے اس بی ٹو بی اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان ایک بے مثال اگلی سطح کا صنعتی تعاون متوقع ہے۔