اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام روبینہ خالد نے کہا ہےکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے خواتین کو بااختیار بنانے کے وژن کی تکمیل کیلئے کوشاں ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہیڈ کوارٹرز کے دورے پر آنے والے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ پشاور کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وفد میں 40 ویں مڈ کیرئیر مینجمنٹ کورس کے 18 شرکاء شامل تھے جنہوں نے پروگرام کے آپریشنز اور اثرات کے بارے میں بصیرت حاصل کرنے کے لئے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قیادت سے ملاقات کی۔روبینہ خالد نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ اس پروگرام کا آغازسال 2008میں ہوا اور صدر مملکت آصف علی زرداری کی ہدایات کے مطابق بینظیر
انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ملنے والی مالی معاونت کی اصل حقدار خاتون خانہ کو ٹھہرایا گیا تاکہ خواتین کی مالی آزادی کو فروغ دیا جا سکے۔بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مشترکہ کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے روبینہ خالد نے کہاکہ ہم نے مستحق خاندانوں کے ممبران کو ہنر اور تکنیکی تربیت فراہم کرنے کے لئے مختلف تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کئے ہیں تاکہ وہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوکر اپنے خاندانوں کو غربت سے باہر نکال سکیں۔اس سے قبل میٹنگ میں سیکرٹری بینظیر انکم سپورٹ پروگرام عامر علی احمد نے پروگرام کے بنیادی اقدامات کا وسیع جائزہ پیش کیا جس میں کفالت، تعلیمی وظائف، نشوونما، انڈر گریجویٹ سکالرشپ اور نیشنل سوشل اکنامک رجسٹری شامل ہیں۔ انہوں نے ادائیگی کے نئے ماڈل کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس ماڈل کے تحت چھ بینکوں کے ذریعے مستحق خاندانوں میں رقوم کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے گا۔ عامر علی احمد نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے پاس مستحق گھرانوں کا مستند ڈیٹا بیس موجود ہےجسے مختلف سرکاری اور نجی تنظیمیں سماجی تحفظ کے مختلف منصوبوں کے لئے استعمال کرتی ہیں۔ ماؤں اور بچوں میں اسٹنٹنگ اور غذائیت کی کمی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے نشوونما پروگرام اہم کردار ادا کررہا ہے۔ یہ دورہ تفصیلی سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جہاں شرکاء نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی قیادت کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پروگرام کے سٹریٹجک اقدامات کے بارے میں اہم معلومات حاصل کیں ۔