شینزن۔(نمائندہ خصوصی )وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کی ترقی ہم سب کیلئے قابل تقلید مثال ہے، چین نے ترقی کیلئے فرسودہ طریقہ کار کو ترک کر کے جدید طریقے اپنائے، پاکستانی کمپنیاں چینی ماڈل اپنائیں ، اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، حکومت مکمل تعاون کرے گی، ہم عہد کرتے ہیں کہ قائداعظم کے وژن پر عمل کر کے پاکستان کو ترقی دلائیں گے، پاکستان سے بدعنوانی اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اور ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں، ۔ وہ بدھ کو چین کے شہر شینزن میں پاک چین بزنس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔اس موقع پر کانفرنس کے آغاز میں پاکستان اورچین کے قومی ترانے بجائے گئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ چین کو شاندار بزنس کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ، قلیل مدت میں اس کامیاب بزنس کانفرنس کے انعقاد پر پاکستان کے چین میں سفیر اور چین کے پاکستان میں سفیر سمیت منتظمین کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کی کاروباری شخصیات کی یہاں موجودگی دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی اور دوستانہ تعلقات کے فروغ کی عکاس ہے اس فورم کے تمام شرکا کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے شہر شینزن نے مختصر مدت میں ترقی کی منازل طے کی ہیں، ہمیں ماضی کو پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھنا ہے۔ ماضی قریب میں یہ ماہی گیروں کا چھوٹا سا شہر تھا تاہم اب اس کی جی ڈی پی500 بلین یوان ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کی ترقی ہم سب کے لئے مثال ہے ۔ پاکستان کی آبادی 25 کروڑ اور ہماری جی ڈی پی 380 ارب ڈالر ہے ، ہمیں اس سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ چینی قیادت کے وژن کی وجہ سے اور شی جن پھنگ کی ولولہ انگیز قیادت میں چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت اور فوجی قوت ہے جو ایک بڑی کامیابی ہے۔ موجودہ چین پاکستان سے دو سال بعد معرض وجود میں آیا، ابتدائی دو دہائیوں تک پاکستان کے معاشی اشاریے چین سے بہتر تھے۔ چینی صدر شی جن پھنگ کی 3 بڑی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کامیابیوں میں کرپشن کا خاتمہ، 70 کروڑ افراد کو غربت کی سطح سے نکالنا اور چینی نوجوانوں کو بااختیار بنانا شامل ہے جس سے چین مکمل تبدیل ہوا۔ آج چین دنیا کو بڑی تعداد میں ڈیری اور زرعی مصنوعات برآمد کر رہا ہے ، وہ پیداوار بڑھانے کیلئے فرسوہ طریقے کار کو ترک کر کے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بزنس کانفرنس میں پاکستان کیلئے سنہری مواقع ہیں ، ہمارے کاروباری لوگ چینی ہم عصروں کے ساتھ مل بیٹھیں اور مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کریں، میں سرمایہ کاروں اور تاجروں کو حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتا ہوں تاکہ دونوں ملکوں کے تاجر یکساں منافع حاصل کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معدنی وسائل 10 ٹریلین ڈالر تک ہیں جبکہ ہماری برآمدات کا حجم صرف 30 ارب ڈالر ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شینزن شہر کی ترقی ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔ ہم نے چین کی جدوجہد کو دیکھنا ہے اس کے تجربات سے سیکھنا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس عزم کے ساتھ پاکستان جائیں گے کہ قلیل مدت میں اس جذبہ سے اس ماڈل پر عمل پیرا ہو کر پاکستان کو قائداعظم کے وژن پر عمل کرتے ہوئے ترقی دلائیں گے۔ انہوں نے پاکستانی کمپنیوں کے سربراہان سے کہا کہ وہ چینی ماڈل اپنائیں ، پاکستانی کمپنیاں اپنی مصنوعات کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کریں، حکومت پاکستان آپ کے ساتھ ہے، ہم نے پہلے ہی ڈھانچہ جاتی تبدیلیاں شروع کردی ہیں، بدعنوانی اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے موثر اقدامات اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان کو مسائل کا سامنا ہے تاہم سب مل کر اس کو قائداعظم کا پاکستان بنانے کیلئے جدوجہد کریں گے، ایک فلاحی ریاست بنائیں گے،وزیراعظم نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ ترقی کی ضمانت ہے اس منصوبے کے تحت پاکستان میں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔ وزیراعظم نے چند ماہ قبل 5 چینی باشندوں کی دہشتگردوں کے ہاتھوں قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک درناک واقعہ تھا۔ اس دن پورا پاکستان سوگوار تھا، ہم سوگوار خاندانوں سے پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ پاکستان میں چینی باشندوں فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ان کی حفاظت یقینی بنائیں گے اور ایسے واقعات دوبارہ رونما نہیں ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ چین نہ صرف عزم دوست عظیم ہمسایہ ملک ہے بلکہ وہ قابل بھروسہ دوست جس نے ہر آزمائش اور مشکل میں پاکستان کا ساتھ دیا، عالمی فورمز پر پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، پاکستان کے عوام کی بہتری کیلئے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ سمیت دیگر اہم اقدامات کے لئے کوشاں ہیں، پاکستان میں 10 ٹریلین ڈالر کے معدنی وسائل کا تخمینہ ہے۔ پاکستان میں آئی ٹی ، زراعت، معدنی وسائل سمیت مختلف شعبوں میں بے پناہ مواقع ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کی سہولت کونسل کاروباری شعبہ اور سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے، خسارے میں چلنے والے 84 سرکاری اداروں کی نجکاری پر غور جاری ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کے تمام معاشی اشاریے مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں نمایاں کمی آئی ہے، حکومت اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے، ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں ، افراط زر 38 فیصد سے تجاوز کر گیا تھا جو اب کم ہو کر مئی میں 11 فیصد تک آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی فریم ورک اور پالیسیوں میں تسلسل حکومت کا کام ہے، نجی شعبہ اب ملک میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔نائب وزیراعظم ووزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا اقتصادی ترقی کے حوالے سے بہتر ٹریک ریکارڈ رہا ہے، چند سال پہلے تک پاکستان دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھا، افراط زر2 فیصد ، سی پی آئی 9 فیصد سے کم ، جی ڈی پی نمو 6 فیصد تھی بد قسمتی سے سیاسی عدم استحکام ، حکومت کی تبدیلی، کووڈ سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے اس میں مشکلات آئیں۔ بزنس کانفرنس سے چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بزنس فورم دونوں جانب مختلف شعبوں میں تعاون اور شراکت داری کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ شینزن ترقی کی منازل طے کرنے کے حوالے سے ایک مثال ہے۔یہ بزنس فورم دونوں ملکوں کے درمیان معاشی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے شعبہ جات میں تعاون کے فروغ میں معاون ثابت ہوگا۔ دونوں ملکوں سے 500 بزنس لیڈروں کی یہاں شرکت اس کی کامیابی کا ثبوت ہے۔ ایگزیکٹو وائس میئر شینزن تھائو نے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کی شینزن آمد کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ بزنس فورم سے کاروباری شخصیات کو موثر پلیٹ فارم مہیا ہوا۔