نئی دلی(مانیٹرنگ ڈیسک ):بھارت میں لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے تیسری بار وزارت عظمیٰ کا خواب دیکھنے والے نریندر مودی کو شدید دھچکا پہنچا ہے ۔ اگرچہ بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کیلئے حکومت سازی کا راستہ تو صاف ہے لیکن اپوزیشن کے انڈیا اتحاد کی یلغار نے مودی حکومت کے چار سو نشستیں جیتنے کے دعوے کو زمین بوس کر دیا ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق لوک سبھا انتخابات کے اب تک کے نتائج کے مطابق بھارت میں کانگریس کا دوسرا جنم ہوا ہے اورمودی حکومت کے خلاف انڈیا اتحاد کا تجربہ کامیاب رہاہے ۔ بی جے پی کا انتخابی مہم کے دورران نعرہ تھا ”اب کی بار چار سو پار” جوکہ ناکام ہوتادکھائی دے رہا ہے ۔ اب تک کے نتائج کے مطابق مودی حکومت کے اتحاد کو 300کے قریب نشستوں پر برتری حاصل ہے جبکہ حزب اختلاف کا انڈیا اتحاد 230سیٹوں پر آگے ہے ۔نریندر مودی بھارت میں انتہاپسندہندوئوں کی خوشنودی کیلئے اپنی نفرت انگیز مہم ، مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے خلاف جاری مظالم اور توہین آمیز تقاریر اور ایودھیا میں شہید بابری مسجد متنازعہ رام کے افتتاح کے باوجود صرف سادہ اکثریت حاصل کرتے دکھائی دے رہے ہیں ۔ اب تک کے انتخابی نتائج سے بی جے پی کی پریشانی اور مایوسی میں شدید اضافہ ہوا ہے ۔ ریاست پنجاب کی تیرہ میں سے بی جے پی کسی بھی نشست پر جیتی دکھائی نہیں دے رہی ہے ۔ چار نشستوں کے نتائج میں خالصتان تحریک کے امرت سنگھ پال، کانگریس کے امیدوار چرنجیت سنگھ ، امر سنگھ اورعام آدمی پارٹی گرپریت سنگھ کامیاب ہوئے ہیں ۔ اسکے علاوہ قبضہ جموں وکشمیرمیں آزاد امیدوار انجینئر عبدالرشید نے بارہمولہ لوک سبھا نشست پر کامیابی حاصل کی ہے ۔انکی فتح سے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت مخالف اور آزادی کے حق میں بڑھتے ہوئے کشمیریوں کے جذبات کی عکاسی ہوتی ہے ۔اترپردیش میں فیض آباد، سلطان پور، امبیڈکر اور ایودھیا میں بھی جہاں رام مندر تعمیر کیاگیا ہے بی جے پی کے امیدواروںکو سماج وادی پارٹی کے امیدواروں سے شکست کا سامنا ہے ۔ سماج وادی پارٹی کے امیدواروں کو بی جے پی کے امیدواروں پر بھاری سبقت حاصل ہے ۔ لوک سبھا انتخابات کے نتائج نے بی جے پی کی راتوں کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مرکز میں بی جے پی کی انتہائی کمزور حکومت بنے گی جس کیلئے پانچ برس تک قائم رہنا انتہائی مشکل ہوگا۔