اسلام آباد (شِنہوا) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ چین کے ساتھ اپنی دوستی ہمالیہ سے کہیں زیادہ بلند اور دنیا کے گہرے ترین سمندر سے زیادہ گہرا کرنے کے لئے مفید منصوبوں کے ساتھ چین جارہے ہیں۔
شہباز شریف چینی وزیراعظم لی چھیانگ کی کی دعوت پر منگل سے ہفتہ تک چین کا سرکاری دورے کر رہے ہیں۔دورہ چین سے قبل اسلام آباد میں چینی میڈیا کو انٹرویو میں شہبازشریف نے کہا کہ ہم دو آہنی بھائی ہیں، ہماری دوستی غیر متزلزل ہے اور ہمارے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے مشکل ترین وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور پاکستان چین کودنیا بھر میں سب سے قابل بھروسہ دوستوں میں سے ایک سمجھتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایک چین اصول پر سختی سے قائم ہے اور اس کا یہ عزم کبھی تبدیل نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہرشعبے سے وابستہ افراد میں یہ اتفاق رائے موجود ہے کہ تائیوان چین کا لازمی جزو ہے ،یہ بنیادی پالیسی کا حصہ اور اس پر کوئی بحث نہیں ہوسکتی ۔شہباز شریف نے چین کا پہلا دورہ 40 برس قبل کیا تھا انہوں نے دیکھا تھا کہ اگرچہ چین پس ماندہ ہے تاہم چین اپنے عوام کی بنیادی ضروریات پورا کرنے کے عزم پر قائم ہے اور جدید سائنس ور ٹیکنالوجی میں بھرپور طریقے سے پیشرفت کررہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج چین وژن، محنت اور انتھک کوششوں سے ایک عظیم ملک بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ چینی ماڈل سے متعلق تمام شکوک و شبہات تاریخ مسترد کرچکی ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ مارچ میں ان کے وزیراعظم منتخب کے بعد چینی صدر شی جن پھنگ نے فوری مبارکباد کا پیغام بھیجا تھا۔انہوں نے صدر شی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مبارکباد دونوں ممالک کی دوستی کی عکاس ہے جو ان کے ذہن میں ہمیشہ تازہ رہے گی۔وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ صدر شی کی قیادت میں چین نے اپنے کروڑوں افرادکو غربت سے نکالا ہے۔ پاکستان ایسے ہی غربت کا خاتمہ کرکے لوگوں کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں چینی ماڈل سے استعفادہ کرسکتا ہے اوریہ ان کے دورے کے ایجنڈے میں شامل ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس دورے سے پاکستان ، دونوں ممالک میں کاروباری اداروں کے درمیان روابط کو فروغ دینے، خصوصی اقتصادی زونز اور پاکستان کی افرادی قوت کے فوائد سے مشترکہ منصوبے بنانے ، صنعتوں اور ٹیکنالوجیز کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے اور پیداوار میں اضافے کی امید رکھتا ہے تاکہ توسیع شدہ چین ۔ پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر میں پیشرفت ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ چین کا تجویز کردہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو شریک ممالک کے لوگوں کو فائدہ پہنچائے گا، تعاون کو فروغ دے گا اور دنیا کو مشترکہ خوشحالی اور بہتر مستقبل کے وژن کی طرف لیکر جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان گلوبل ڈیویلپمنٹ انیشی ایٹو، گلوبل سیکیورٹی انیشی ایٹو اور گلوبل سویلائزیشن انیشی ایٹو کے نفاذ میں چین کے ساتھ ملکر کام کرنے کا خواہشمند ہے جس سے دنیا میں امن، سکون، ترقی اور خوشحالی آئے گی۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کے کاروبار، صنعت، تجارت اور زراعت کو فروغ دینے میں چین کو ہمیشہ متحرک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، پانڈا بانڈز جاری کرنے اور چینی یوآن میں لین دین میں توسیع کرنے کو خواہشمند ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ، چین کے ساتھ اقتصادی تعاون میں پیشرفت ، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت میں چین کے جدید تجربے سے سیکھنے، دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی مستحکم کرنے اور تیزرفتار ترقی کا خواہاں ہے۔نے کہا کہ چین کے حکمرانی کے تجربے سے سیکھنے، اصلاحات اور انسداد بدعنوانی کو وسعت دینے سمیت پاکستان چینی سرمایہ کاروں کے لئے سازگار حالات پیدا کرنے اور سرمایہ کاروں کو پالیسی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہے اور وہ ایسے شعبوں پر توجہ مرکوز کررہا ہے جو معیشت کو جدید بناکر دونوں عوام کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔ثقافتی تبادلوں میں نوجوانوں کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان اپنے نوجوانوں کو چینی زبان سیکھنے اور چین میں تعلیم حاصل کرنے میں فعال طور پر حوصلہ افزائی کررہا ہے اور وہ چینی سیاحوں کی پاکستان آمد کے لئے سازگار ماحول پیدا کرے گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ گرم موسم اب بھی ہمارے دلوں کی گرم جوشی کا مقابلہ نہیں کرسکتا ہے۔