اسلام آباد۔(کورٹ رپورٹر )اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کا مرکزی سیکرٹریٹ سیل کرنے اور سی ڈی اے آپریشن کے خلاف درخواست پر دلائل مکمل ہونے پرفیصلہ محفوظ کر لیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا۔ دوران سماعت وکیل شعیب شاہین نے کہا انہوں نے اپنے ریکارڈ میں نوٹسز لگائے مگر موجودہ نوٹس کا کوئی ذکر نہیں،انہوں نے جو نوٹسز بھیجے وہ پی ٹی آئی کو نہیں بلکہ سرتاج علی کو بھیجے ہیںانہوں نے میڈیا کے سامنے بیان دیا کہ ہم سرتاج علی سے زمین واگزار کرارہے ہیں،انہوں نے آپریشن کے وقت میڈیا کو یہ بھی بتایا کہ پی ٹی آئی کو ہم نے نوٹس ہی نہیں کیا،وکیل سی ڈی اے بولے یہ خود مانے ہیں کہ انہوں نے کمرشل پلاٹ خریدا، اسکا استعمال ہی تبدیل کردیا،کمرشل پلاٹ کو پارٹی کےلئے استعمال کیا گیاجس سے وہاں کے لوگ متاثر ہورہے ہیں،عدالت نے استفسار کیا کہ کونسے نوٹس میں کہا ہے کہ اس پلاٹ کو کسی اور مقصد کےلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا ؟ اگر کسی نے پلاٹ کرایہ پر دیا ہوا ہو تو نوٹس کس کو جائے گا؟ وکیل سی ڈی اے نے بتایا کہ آنہیں جتنی اجازت دی گئی تھی انہوں نے اس کے اوپر مزید تعمیر کی،عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔۔ عمر ایوب نے سی ڈی اے آپریشن کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کررکھا ہے۔