بیجنگ۔:(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ گوادر بین الاقوامی شہرت یافتہ عالمی معیار کا پورٹ سٹی بن جائے گا جہاں عوام کے لیے بے پناہ مواقع ہوں گے، چین نے نہ صرف بندرگاہ کی سہولت دی بلکہ لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شنہوا کو ایک انٹرویو کے دوران کیا۔انہوں نے چین پاکستان اقتصادی راہداری ( سی پیک) کے تحت گوادر پورٹ کی ترقی کو سراہتے ہوئے کہا کہ گوادر کو اس خطے کی انتہائی اہم اور تزویراتی بندرگاہ ہے، چین نے سی پیک کے تحت گوادر سمیت پاکستان کے مختلف شعبوں کی ترقی میں اپنا نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں چین نے نہ صرف بندرگاہ کی سہولت دی بلکہ لوگوں کی سماجی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کیا ۔احسن اقبال نے کہا کہ چین نے گوادر کے لوگوں کے لیے ایک جدید ترین ہسپتال بنایا ہے جس میں کراچی یا لاہور جیسے بڑے شہروں کے ہسپتالوں کی طرح اچھی سہولیات موجود ہیں، اسی طرح چین نے تکنیکی تربیت کا ادارہ قائم کرنے میں بھی مدد کی ،اس کے علاوہ چین نے سولر پینلز سے غریب لوگوں کو بجلی فراہم کرنے میں بھی معاونت کی اور مقامی لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے دیگر اقدامات بھی کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے گوادر کی ترقی میں بہت زیادہ تعاون کیا لیکن یہ صرف پہلا قدم ہے ، بندرگاہ کو بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔احسن اقبال نے نشاندہی کی کہ چین نے اپنی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم گوادر کے نوجوانوں کے لیے وظائف بھی دیے ہیں ،میں سمجھتا ہوں کہ چین کا تعاون علاقے کے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے والا ہے جس کو سراہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 2013 میں شروع کیا گیا سی پیک منصوبہ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا ایک فلیگ شپ منصوبہ اور گوادر پورٹ کو شمال مغربی چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ ایغور میں کاشغر سے جوڑنے والا ایک کوریڈور ہے جو توانائی، نقل و حمل اور صنعتی تعاون کو نمایاں کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلا مرحلہ ہے جبکہ نیا مرحلہ زراعت اور معاشیات جیسے شعبوں تک پھیلا ہوا ہے۔