اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی کوششوں اور وزیر اعظم کی جانب سے دیئے گئے اہداف کی وجہ سے کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کا تناسب 37 فیصد سے گھٹ کر 17 فیصد پر آگیا ہے، غذائی افراط زر کی شرح بھی40 فیصد سے کم ہو کر 11.5 فیصد رہ گئی ہے اور ہم استحکام کی جانب بڑھ رہے ہیں،پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ایک ماہ میں عوام کو25 سے 26 روپے فی لیٹر ریلیف دیا گیا، آنے والے دنوں میں افراط زر میں مزید کمی کا رجحان دیکھا جائے گا، اربن ایریاز میں ترقی کی شرح اڑھائی فیصد متوقع ہے جبکہ دیہی علاقوں میں ترقی کی شرح 6.5 فیصد پرہے، محصولات میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا آئندہ بجٹ عوام دوست ہوگا، تجارتی خسارہ 4 ارب ڈالر سے کم ہوکر 200 ملین ڈالر رہ گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت ہے کہ اپنے تمام اہداف کو سہل بنائیں اور عوام کی زندگیوں میں آسانی لائیں اور تعلیم و روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ عام آدمی پر مہنگائی کا بوجھ کم ڈالا جائے کیونکہ عام آدمی
اس بوجھ تلے دبتا چلا جا رہا ہے ، انہوں نے کہا کہ ہمارا مالی خسارہ کتنا ہے، ٹریڈ کتنی ہے، توانائی کی پیداوار کیا ہے، پیٹرولیم کی درآمدات کتنی ہیں، ان سب پر فوکس رکھنے کی بھی ہدیات کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان اہداف پرتو جہ دینے کا مقصد درست پالیسیوں کا اطلاق ہے جس سے مہنگائی میں کمی لائی جا سکتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ صرف وزارت پٹرولیم نہیں تمام وزارتوں کو اہداف دیئے گئے ہیں جنہیں پورا کرنے کے لئے ہم اپنا بھرپور حصہ ڈال رہے ہیں تاکہ غریب آدمی کی خدمت ہو ان کیلئے روزگاررکے مواقع پیدا ہوں اور مہنگائی کا بوجھ کم ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا ہدف صرف عام آدمی کو ریلیف دینا ہے۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ ہماری راہ میں بہت سی مشکلات آئیں اور اقتصادی ڈھانچے میں کٹھن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے سیاست کے بجائے ریاست کو ترجیح دی، روس، یوکرین اور مشرق وسطی کے تنازعات کے علاوہ سیلاب اور قدرتی آفات جیسے عوامل ، عالمی سطح پر افراط زر اور مہنگائی کا اثر بھی ہم نے برداشت کیا، اس کے باوجود گزشتہ 16 ماہ اور موجودہ چند ماہ میں ہم آہستہ آہستہ اہداف کو مدنظر رکھتے ہوئے اس منزل کی طرف بڑھ رہے ہیں جس سے ملک ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو ۔ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ گزشتہ سال جوترقی کی شرح صفر تھی اب ہم توقع کر رہے ہیں کہ ترقی کی شرح انشاء اللہ اڑھائی فیصد تک چلی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی شرح سے غرض یہ ہوتی ہے کہ جب ترقی ہوتی ہے تو نئے کاروبار کھلتے ہیں، پرانے کاروبار کو وسعت ملتی ہے اور ہمارے بچوں اور بچیوں کو تعلیم سے فراغت کے بعد روزگار ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم آہستہ آہستہ اس منزل کی جانب گامزن ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس سی پی آئی انڈیکس میں مہنگائی کی شرح 36 یا 37 فیصد تھی اور اب وہ شرح17 فیصد یا 17.5 فیصد پر آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں بتدریج اور مسلسل کمی آرہی ہے۔ وفاقی وزیر پٹرولیم نے کہا کہ خوراک کی افراط زر کی شرح جو پچھے سال 40 فیصد پر چلی گئی تھی وہ کم ہوکر بتدریج 11.5 فیصد پر آگئی ہے۔اس لئے یہ بنیادی مقدمہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ہم بتدریج استحکام کی طرف جا رہے ہیں اور ترقی کی اس منزل کی طرف جا رہے ہیں جس کا ہدف وزیراعظم نے تمام وزارتوں کو دیا ہے۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی بھجوائی گئیں ترسیلات زر ، زرمبادلہ اور برآمدات و درآمدات میں توازن ضروری ہوتا ہے یہ توازن برقرار نہ رہے تو روپے کی قدر گرتی ہے جس سے ہر چیز مہنگی ہوجاتی ہے، گزشتہ سال ہمارے بیرونی شعبہ کے حوالے سے جو فرق تھا اس میں 95 فیصد کمی آئی ہے اور تجارتی خسارہ چار ارب ڈالر سے کم ہوکر 200 ملین ڈالر رہ گیا ہے اور ڈالر اور روپے کے توازن میں ٹھہرائو آگیا ہے اور گنجائش پیدا ہوئی ہے جس کی بدولت جب ہمیں موقع ملتا ہے تو ہم پیٹرولیم کی قیمت میں کمی کرکے عوام کو ریلیف دے دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے میکرو اکنامک اشاریے مستحکم ہوئے ہیں اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں، ڈالر اور روپے کی قدر کے توازن میں ٹھہرائو کی وجہ سے 25 روپے کا ریلیف ایک ماہ میں ہم پیٹرول کی مد میں اور 20 روپے کا ریلیف ڈیزل کی مد میں عوام کو دے چکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ایک ابہام پیدا ہوا لیکن اس میں بھی عوام کو پونے پانچ روپے اور پونے چار روپے کاریلیف دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا عزم ہے اور اس عزم کو آپ کے سامنے لانا چاہتا ہوں۔ ڈاکتر مصدق ملک نے کہا کہ پیٹرول کم ہونے سے مہنگائی میں کمی آتی ہے اور عوام کو مہنگائی کے بوجھ سے ریلیف ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ریلیف کے دو یا تین اہداف ایسے ہیں جس کے گرد پوری معیشت گردش کر رہی ہے اور عوامی ریلیف وزیراعظم کی اصل ترجیح ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم اڑھائی فیصد ترقی کی شرح کی نشاندہی کر رہے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں ترقی کی شرح تقریبا ساڑھے چھ فیصد ہے۔ہماری آدھی معیشت اور عوام دیہات میں رہتے ہیں ان علاقوں کی ترقی کی شرح ساڑھے چھ فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریکٹرز کی خرید میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، کھاد کی پیداوار میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے جس سے زرعی پیداوار مین بھی اضافہ ہوا، ان تمام اضافوں کاکریڈٹ نہیں دیا جاتا ، حکومت زرعی شعبہ کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ کاشتکار خوشحال ہو ،ان تمام چیزوںکو اکٹھا کریں تو آپ کو استحکام کا خاکہ دکھائی دیتا ہے اسی خاکہ کو آگے لے کر چلیں گے، چھوٹے کاروبار کیلئے سہولتیں دی جائیں گی، آئی ٹی سیکٹر اور مصنوعی ذہانت کو فروغ دیا جائے گا تاکہ ہمارے نوجوان گھر بیٹھے لاکھوں روپے کما سکیں اور ملکی معیشت میں اپنا حصہ ڈال سکیں جس طرح کہ پوری دنیا میں ہو رہا ہے، ٹیکس محصولات میں 30 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، برآمدات بڑھی ہیں اور درآمدات کم ہو رہی ہیں اورتجارتی خسارہ چار ارب ڈالر سے کم ہوکر 200 ملین ڈالر تک آگیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک ہے تو سیاست ہے، ہم نے ریاست کی بقاء کیلئے سیاست کو قربان کیا اور ملک کودیوالیہ ہونے سے بچایا، پی ٹی آئی نے سیاست کو بدنام کیا، ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں، سیاست میں مفاہمت کا راستہ ہمیشہ ہونا چاہئے، پاک فوج ہماری سرحدوں کی محافظ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سستی بجلی کیلئے منصوبے لگائے گئے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں استحکام کیلئے رکاوٹ پاکستان کی وہ سیاست ہے جس کی روایت عمران خان نے ڈالی ہے، ہم نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی میثاق معیشت کی بات کی اور دوسری جانب عمران خان حکومت میں ہوتے ہوئے بھی لوگوں پر ہیروئن کے کیس ڈال رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف آپ امریکہ پر سازش کا الزام لگاتے ہیں اور دوسری طرف ڈونلڈ لو سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں اور ملک کے خلاف مہم چلاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رئوف حسن پر حملے کی پوری تحقیقات ہونی چاہئیں یہ بالکل مناسب بات نہیں ہے۔