سرینگر:(نمائندہ خصوصی )مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں اقلیتیں بالخصوص مسلمان ہندوانتہا پسند وں کے مظالم کاشکار ہیں۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق بھارت میں ایک ارب چالیس کروڑ کی آبادی میں لگ بھگ14فیصد مسلمان آباد ہیں جو کہ بھارت کی سب سے بڑی اقلیت ہے۔گزشتہ ایک دہائی سے بھارت پر قابض انتہا پسند مودی سرکار مسلمان مخالف پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔مقبوضہ کشمیر پرسات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے جبکہ بھارت پر گزشتہ 10سال سے قابض انتہا پسندمودی حکومت نے کشمیری مسلمانوں پر مظالم کاسلسلہ تیز کر دیا ہے ۔2019میں دفعہ 370کی منسوخی کے بعد سے انتہا پسند مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی آزادی کی تحریک کو دبانے کی نئی بھارتی سازش منظر عام پر آگئی ہے۔حال ہی میں بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا ہے کہ کشمیری مجاہدین اور عسکریت پسندوں کے رشتہ داروں کو سرکاری نوکری نہیں ملے گی۔مقبوضہ کشمیر میں جنوری1989سے رواں سال اپریل تک تقریبا ایک لاکھ کے قریب نہتے کشمیریوں کو شہیدجبکہ ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ایک لاکھ سے زائد بچوں کو یتیم جبکہ بائیس ہزار سے زائد خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ان اعداد و شمار واضح ہو تا ہے کہ کشمیری مسلمانوں کی مجموعی آبادی کا 40فیصد سرکاری ملازمتوں کے لیے نااہل قرار دیا جارہا ہے۔گزشتہ پانچ سال میں مقبوضہ کشمیر میں مختلف گزیٹیڈ اور نان گزیٹڈ آسامیوں کے لیے منتخب کیے گئے 30 فیصد سے زیادہ کشمیری مسلمانوں کو سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سینکڑوںمسلم سرکاری ملازم کی برطرفی کے احکامات اس کے علاوہ ہیں۔بھارت اب ایک ایسی ریاست بن چکا ہے جہاں مسلمانوں کو پسماندگی کی جانب دھکیلاجارہا ہے۔انتخابات میں جیت کے بعد بھارت میں ہندوتوا نظریہ مزید مضبوط ہو گا اور بھارت اور کشمیر میں مسلمانوں کی زندگیاں مزید اجیرن ہو جائیں گی۔