سرینگر: (مانیٹرنگ ڈیسک )بھارتیہ جنتاپارٹی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی املاک سے محروم کرنے کے اپنے نوآبادیاتی ایجنڈے کو جاری رکھتے ہو ضلع شوپیاں میں مزید دو کشمیریوں کی کروڑوں روپے مالیت کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی پولیس نے بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسیوں کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر عادل حسین اور محمد یعقوب کی کئی کنال پر مشتمل اراضی اور دکانیں ضبط کر لیں۔مودی حکومت کسی نہ کسی بہانے کشمیریوں کی جائیدادوں کو ضبط کر رہی ہے۔ بھارتی انتظامیہ اب تک مقبوضہ علاقے میں سینکڑوں املاک ضبط کر چکی ہے جس کا مقصد کشمیریوں کا معاشی طور پر گلا گھونٹنا اور انہیں خود ارادیت کی جاری تحریک کی حمایت ترک کرنے پر مجبور کرنا ہے۔بھارتی پولیس نے سری نگر ، پلوامہ اور بارہمولہ اضلاع کے مختلف علاقوں سے شیخ مقدس، جنید حسین، افلح میر اور نوید میر سمیت پانچ کشمیری نوجوان گرفتارکر لیے۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں ایک بیان میں مقبوضہ علاقے میں چھاپوں، محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں، بلا جواز گرفتاریوں، جائیدادوں پر قبضے اور دیگر مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کیلئے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے جسکا انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو نوٹس لینا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کرانے کیلئے کردار ادا کرے۔ادھر بھارتی پولیس نے شخصی آزادی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بارہمولہ اور اسلام آباد اضلاع میںدو اور کشمیریوں کیساتھ گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) نصب کر دیا ہے۔ قبل ازیں سرینگر کے رہائشی65سالہ غلام محمد بٹ کے ساتھ بھی نومبر 2023میں جی پی ایس سٹم لگا دیا گیا تھا۔ان تینوںکو کالے قوانین کے تحت مقدمات کا سامنا ہے اور عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کر رکھا ہے۔ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کیلئے ان کے ساتھ ٹریکنگ سٹم لگا دیا گیا ہے۔انسانی حقوق کے کارکنوں نے شہریوں کے ساتھ ٹریکر سسٹم نصب کرنے کے بھارتی حکام کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے شخصی آزادی کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔