کراچی ( نمائندہ خصوصی)ا پاکستان بنانے والوں نے اسلامیہ کالج تعلیم فروغ کیلئے بنایا تھا اب لینڈ مافیا بیوروکریسی کو استمال کرتے ہوئے اسلامیہ کالج ختم کر کے شاپنگ پلازہ بنانے کی کوشش کرنا چاہتا ہے جس کے عدالتی آز میں اسلامیہ کالج کے احاطے میں مدفونتحریک پاکستان کی رہنماؤں کی لاشوں کی بے حرمتی کرنا چاہتا ہےبانیان پاکستان کی قبروں کی بے حرمتی منظور نہیں۔اس طرح کی مذموم کارروائیوں سے شہر امن وامان سبو تاژ۔ کرنے کی کوشش شہر قائد اور پاکستان کی عوام کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے ان خیالات کا اظہاراسلامیہ کالج بحالی کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ حسنہ قریشی نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا تفصیلات کے مطابق اسلامیہ کالج بحالی کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ حسنہ قریشی کہا ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے پاکستان بنانے کےلئے آپنا گھر بار ۔جائیدادیں چھوڑ پاکستان آئے تھے انھوں یہاں آنے کے بعد فروغ تعلیم کے لیے اسلامیہ کالج کی بنیاد رکھی تھی تاکہ پاکستان کی نوجوانوں میں تعلیم فقدان کو ختم کیا جا سکے ۔اس دوران تحریک پاکستان کے رہنماؤں کی انتقال ہر اسلامیہ کالج کے احاطے میں دفن کیا گیا آج 75 سال کے لینڈ مافیا تحریک پاکستان کے رہنماؤں کی قبروں کی توہین کے بیورو کریسی اور عدالتی آر میں شاپنگ پلازہ بنانے کی تگ ودو میں ہےاسلامیہ کالج بحالی کمیٹی لینڈ مافیا کو عوام کے تعاون سے ناکام بنائے گی۔ اسلامیہ کالج بحالی کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ حسنہ قریشی نے مزید کہا لینڈ مافیا نے سیاسی مافیا سے گثھ جوڑ کرکے اسلامیہ کالج کی کھربوں روپے قیمتی زمین ہڑپ کرنا چاہتا ہے جو شہر قائد کو عوام اسلامیہ کالج کی قیمتی زمین پر پڑنے والا ڈاکہ نہیں پڑنے دیں گے ۔اسلامیہ کالج بحالی کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ حسنہ قریشی کراچی عوام نے گزشتہ زور احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرکے مافیا کے دانت کھٹے کر دئے ہیں قبل ازیں گزشتہ روز اسلامیہ کالج بحالی کمیٹیللل کے زیر اہتمام کراچی پریس کلب پر ایک پُر امن مظاہرے کا انعقاد کیا گیا، جس میں سول سوسائٹی، سماجی رہنماؤں، مختلف مکاتب فکر بالخصوص قریشی برادری کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر اسلامیہ کالج بحالی کمیٹی کے کنوینئر رانا آصف حبیب کہا کہ اسلامیہ کالج 1958 میں ایک ٹرسٹ کے ذریعہ قائم کیا گیا جس کے بانی عبدالرحمن قریشی اور انکے بیٹے محمد حسین قریشی نے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ایک عالی شان بلڈنگ تعمیر کی یاد رہے کہ اسلامیہ کالج سے متصل 1949ء میں علامہ شبیر احمد عثمانی بھی یہاں پر مدفون ہیں جنہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی نماز جنازہ پڑھائی تھی انکے ساتھ سید سلیمان ندوی کی قبر موجود ہے اور اسکے ساتھ ساتھ اسٹیٹ بینک کے پہلے گورنر زاہد حسین بھی مدفون ہیں۔ بلڈر مافیاء ان قبروں کو یہاں سے نکال کر اس جگہ پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ بانیان پاکستان کی قبروں کی بے حرمتی کسی قیمت پر برداشت نہیں کی جائے گی اس کے ساتھ ساتھ 8000طلباء کا
مستقبل جوکہ اس کالج کی منتقلی سے تاریک ہوگیا ہے اس کالج کو بحال کراکے تعلیم کا حق مہیا کیا جائے۔ اسلامیہ کالج کی عمارت کراچی کی شان ہے جس کیلئے کراچی کے شہری اور اسلامیہ کالج بحالی کمیٹی ملکر ہر سطح پر جائے گی۔ تمام آئینی و قانونی اور ضابطہ جاتی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ ہمارا مقصد اسلامیہ کالج میں بچوں کی تعلیم کو بحال کروانا ہے اس مقصد کو جاری رکھنا چاہتی ہوں کیونکہ یہ میرے بزرگان عبدالرحمن قریشی اور محمد حسین قریشی جنہوں نے اسلامیہ کالج کی بنیاد رکھی ہے اُن کا بنیادی مقصد یہی تھا کہ یہاں پر ملک میں رہنے والوں بچوں کو تعلیم میسر کی جائے اور ہم اُنکے مقاصد کو پورا کرنے کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں گے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کی مشہور و معروف رہنما اور اسلامیہ کالج بحالی کیمٹی کی جنرل سیکرٹری سیما مہیشوری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کراچی کے طلباء کا بنیادی حق ہے، اسلامیہ کالج بند کر کے کراچی والوں کو اس حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی و ڈپٹی کنوینئر درخشاں صالح نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامیہ کالج اور اسکول بند کرنے سے بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، سینئر وائس چیئرمین شیخ القریش معراج قریشی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انشاء اللہ کراچی کی عوام کو اسلامیہ کالج واپس دلائیں گے کیونکہ اسلامیہ کالج محترم مرحوم عبدلرحمان قریشی کا دیا ہوا ایک عظیم تحفہ ہے اس موقع پر شرکاء نے پلے کارڈ اٹھا رکھے ہوئے تھے۔