اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان بدھ مت کے اپنے ورثے کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے، آثار قدیمہ کی تحقیق اور ثقافتی سیاحت میں باہمی تعاون کے منصوبے ان نشانیوں کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی لا سکتے ہیں، ہمارا مشترکہ قدیم ورثہ پاکستان اور بنیادی طور پر بدھ مت ریاستوں کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی بنیاد فراہم کرتا ہے، ثقافتی تبادلے کے پروگراموں، مذہبی سیاحت اور تعلیمی تعاون کو فروغ دے کر، ہم دوستی اور باہمی احترام کے مضبوط بندھن بنا سکتے ہیں۔ نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ سنیٹر اسحاق ڈار نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں ”گندھارا سے دنیا تک“ سمپوزیم میں بین الاقوامی مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے
کہا کہ مل کر کام کرنے سے ہم اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ان سائٹس کو نہ صرف محفوظ رکھا جائے بلکہ ہماری اجتماعی انسانی تاریخ کے حصے کے طور پر بھی منایا جائے، ہم ان تاریخی مقامات کے فروغ اور تحفظ کے لیے مشترکہ کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بین الثقافتی اور بین المذاہب مکالمے کو فروغ دینے کے لیے مستقل کوششوں کا مطالبہ کرنا چاہیے، وقت کا تقاضا ہے کہ ہم وسیع تر افہام و تفہیم کے لیے کوششیں کریں اور کسی بھی مذہب اور مذہبی گروہ کے خلاف عدم برداشت، تشدد اور نفرت پھیلانے والی قوتوں کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کریں۔ نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمیں ایک مشترکہ فورم قائم کرنا چاہیے جو بات چیت اور تعاون پر مرکوز ہو، یہ فورم اس بات کو یقینی بنائے کہ امن اور افہام و تفہیم کے لیے ہماری کوششیں بڑھتی اور پھلتی پھولتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنمائوں کا اپنے پیروکاروں کو باہمی احترام اور افہام و تفہیم کی طرف رہنمائی کرنے میں کلیدی کردار ہے، ان کے اثر و رسوخ سے تقسیم کو ختم کرنے اور بقائے باہمی اور اتحاد کی ثقافت کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ نے ہمارے مشترکہ ورثے کو دریافت کرنے اور آنے والی نسلوں کے لیے اس کے تحفظ اور فروغ کے طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کیا، پاکستان بدھ مت کے متعدد اہم مقدس مقامات کا قابل فخر محافظ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گندھارا پاکستان کے شمال مغرب میں واقع وہ خطہ ہے جس نے دنیا میں بدھ مت کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا، اس تاریخی سرزمین نے، اپنی بھرپور ثقافتی اور مذہبی میراث کے ساتھ، ایشیا بھر میں بدھ مت کی تعلیمات کو پھیلانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اہم موقع ہمیں امن، ہمدردی اور افہام و تفہیم کی لازوال تعلیمات پر غور کرنے کا ایک لمحہ فراہم کرتا ہے، کئی قابل ذکر تاریخی مقامات، جیسے ٹیکسلا، تخت بہی، اور وادی سوات، قدیم بدھ مت کے آثار اور خانقاہوں کے گھر ہیں، یہ مقامات کسی زمانے میں بدھ مت کے اسکالرشپ کے فروغ پزیر مراکز تھے جو دور دراز سے راہبوں اور علماءکو اپنی طرف متوجہ کرتے تھے۔