لاہور (اسٹاف رپورٹر) کشف فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام”زرد پتوں کا بن”کی افتتاحی تقریب اور ” سماجی تبدیلی کے لئے ایک عمدہ اور متوازن تفریح” کے موضوع پر پینل ڈسکشن کا انعقاد عمل میں آیا جس میں ڈرامے کے مرکزی کردار اور عملے نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔ اس موقع پرمیڈیا برادری کے ممبران ‘گلوبل افیئرز کینیڈا کے ہیڈ ف کوآپریشن لیوک مائرز‘ گلوبل افیئرز کینیڈا کی فرسٹ سیکریٹری (ڈیولپمنٹ) الیسیا سوسا‘ منیزہ ہاشمی‘ عدیل
ہاشمی‘ سیمی راحیل‘ ریحان شیخ‘ سامیہ ممتاز‘ نوید شہزاد‘ آمنہ مفتی‘ کاشف نثار اور دیگر نے شرکت کی-
کشف فاؤنڈیشن کی بانی اورمنیجنگ ڈائریکٹر روشان ظفر اور منیزہ ہاشمی نے مشترکہ طور پر شریک میزبان کا کردار ادا کیا اور پوری تقریب پر چھائی نظر آئیں-تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشف فاؤنڈیشن کی بانی اور منیجنگ ڈائریکٹر روشان ظفر نے "ایڈو ٹینمنٹ” کے بینر تلے ڈراما سیریلز کی تیاری اس میں تنظیم کے قائدانہ کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اس طرح کی سماجی پیغام رسانی کے عمل کو تفریحی مواد کے ساتھ ضم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا "جب بھی خواتین کو بااختیار بنانے کی بات کی جاتی ہے تو اس وقت لوگوں کی ذہنیت کی تبدیلی کی اشد ضرورت محسوس کی جاتی ہے ‘ یہی وجہ ہے کہ ہمیں سماجی مسائل کو اجاگر کرنے والے ڈرامہ سیریل کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔جب میں نے رہائی بنایا تھا اس وقت مجھے ایسالگتا تھا کہ یہ میرا پہلا اور آخری پراجیکٹ ہوگا لیکن معاشرے کی صورتحال دیکھتے ہوئے میں ایک کے بعد دوسرا ڈرامہ پیش کررہی ہوں- انہوں نے پاکستان میں خواتین اور کمیونٹیز کو بااختیار بنانے کے لئے کشف فاؤنڈیشن کی نمایاں کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کشف فاؤنڈیشن نے 70 لاکھ خواتین مائیکرو انٹرپرینیورز کو 272 ارب روپے سے زائد کے قرضے فراہم کئے اور ڈیڑھ کروڑ سے زائد افراد کو صحت کی سہولیات فراہم کی ہیں جبکہ 82 ہزار سے زائد مریضوں کا مفت ہیلتھ کیمپوں میں علاج کیا گیا ہے جن میں 79 فیصد خواتین ہیں۔ کشف کے ایجوکیشن فنانس پروگرام کے ذریعے ساڑھے چھ لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔اس موقع پر گلوبل افیئرز کینیڈا کے کونسلر اور تعاون کے سربراہ لیوک مائرز نے شرکائ سے خطاب کرتے ہوئے کہا ” خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت میں سرمایہ کاری نہ صرف ایک اخلاقی ضرورت ہے بلکہ پائیدار ترقی کے لئے ایک سنگ بنیاد ہے۔ اس طرح کی سرمایہ کاری کے ذریعے ہم زچہ و بچہ کی شرح اموات کو کم کرسکتے ہیں۔ معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لئے خواتین کو بااختیار بنایا جانا انتہائی ضروری ہے ۔”اپنے اختراعی ڈراموں کے ذریعے کشف فائونڈیشن سماجی اقتدار کو چیلنج کرتے ہوئے صنفی تعصبات اور عدم مساوات کے خاتمے کے حل پیش کرتا ہے ۔ یہ پلیٹ فارم حقیقی زندگی کے تجربات پر مبنی مستند کہانیاں تیار کرکے اور مضبوط خواتین کرداروں کو پیش کرکے‘ کشف مکالمے کو جنم دیتا ہے‘ رویوں کو تبدیل کرتا ہے اور سامعین کو زیادہ جامع اور منصفانہ مستقبل کا تصور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔اس موقع پر معروف پاکستانی شاعر اور سماجی کارکن فیض احمد فیض کے پوتے عدیل عمر ہاشمی نے اپنے مخصوص اندازمیں فیض صاحب کے کچھ اشعار پیش کئے ۔ عدیل عمر ہاشمی نے کہا کہ اس ڈرامے کا عنوان فیض احمد فیض کی نظم سے انتساب ہے جو دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے دلوں میں بسنے والے شاعر کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔”زرد پتوں کا بن” رومانس اور شادی کے روایتی بیانئے سے ہٹ کر بنایا گیا ایک ڈرامہ ہے جو روایتی تلخ رشتوں اور ان سے جڑے کے تکلیف دہ مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ سنجیدہ اور دل فگار موضوع کے باوجود یہ مکمل طور پر ایک دلچسپ اور تفریحی ڈرامہ ہے جس نے یہ ثابت کیا ہے کہ صرف سنسنی نہیں بلکہ موضوع کی حساسیت اور متاثر کن کہانی بھی عوام میں اپنی جگہ بنالیتی ہے۔ یہ ڈرامہ اپنے آغاز سے ہی حاملہ خواتین کی صحت‘ چائلڈ لیبر‘ خاندانی منصوبہ بندی‘ صنفی بنیاد پر تشدد اور منشیات کے استعمال جیسے اہم اور حساس سماجی مسائل پر روشنی ڈالتا ہے۔ ڈرامے کے مرکزی کردار حمزہ سہیل ڈرامے میں ایک رحم دل ‘ بہادر اور انصاف پسند ڈاکٹر کا کردار ادا کررہے ہیں جب کہ سجل علی (مینو)حسب روایت ایک پرجوش اور پرعزم طالب علم کے کردار میں مزاح اور رویوں میں لچک کیساتھ زندگی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرتی نظر آرہی ہیں-تقریب کے دوران ” سماجی تبدیلی کے لئے ایک عمدہ اور متوازن تفریح” کے عنوان سے ایک فکر انگیز پینل ڈسکشن کاa اہتمام بھی کیا گیا تھا جس میں بنیادی معاشرتی مسائل کو حل کرنے اور بامعنی تبدیلی کو فروغ دینے میں ٹیلی ویژن کے اہم کردار پر توجہ مرکوز کی گئی۔ پینل ڈسکشن کے پینلسٹوں میں ہدایت کار سیف حسن‘ مصنف مصطفی آفریدی‘ سامعہ ممتاز‘ حمزہ سہیل‘ سجل علی اور پی پی آئی ایف کے سی ای او ثمن رائے شامل تھے جنہوں نے بصیرت افروز مکالمے میں حصہ لیا اور سماجی مسائل پر روشنی ڈالنے میں تفریحی صنعت کی ذمہ داری پر زور دیا۔زرد پتوں کا بن‘‘ کی ٹیم کا کیا کہنا ہے "ڈرامے کے مرکزی کردار سجل علی نے لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ لڑکیوں کی تعلیم معاشرے میں ہر چیز کی بنیاد ہے۔انہوں نے کہا "مجھے لگتا ہے کہ تعلیم ہی معاشرے کی بنیاد ہے۔ ہم جب کوئی عمارت تعمیر کرتے ہیں تو سب سے پہلے اینٹیں لگائی جاتی ہیں بالکل اسی طرح سے معاشرے کی عمارت کی بنیادیں بھی لڑکیوں کی تعلیم کی اینٹوں سے مضبوط ہوتی ہیں۔ میں تہہ دل سے کشف فائونڈیشن کی ممنو ن ہوں جنہوں نے ایک ایسے موضوع پر ڈرامہ بنایا اور مجھے اس میں کام کیلئے منتخب کیاجو میرے دل سے قریب ہے -حمزہ سہیل نے ڈرامے کے حوالے سے اپنے تجربات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "میں نے ڈاکٹر نوفل کے کردار کو نبھاتے ہوئے بہت سے سبق سیکھے بالخصوص معاشرے میں ایک مرد اور ایک ڈاکٹر کا کیا کردار ہونا چاہئے یہ مجھے اس ڈرامے میں کام کرنے کے بعد پتا چلا ۔ جہاں تک میرے کردار کا تعلق ہے تو یہ کردار ان مردوں کی عکاسی کرتا ہے جن کی وجہ سے معاشرے میں بہت سی خواتین کامیابی سے اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو بروے کار لارہی ہیں ۔ڈرامے کے ڈائریکٹر سیف حسن کا کہنا ہے کہ ” جب تک آپ شہروں کی حدود سے باہر نکل کر رجعت پسند برادریوںمیں خواتین کی حالت زار نہیں دیکھیں گے آپ لڑکیوں کی تعلیم کی اہمیت کو صحیح معنوں میں نہیں سمجھ پائیں گےان خواتین کی حالت زار تعلیم کی عدم موجودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحاک کی عکاس ہے ۔ یاد رکھیں کہ خواتین معاشرے کا اہم ترین ستون ہیں اور ان کی تعلیم سماجی ترقی کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔=مصطفی آفریدی کی تحریر اور سیف حسن کی ہدایت کاری میں بننے والا ڈرامہ "زرد پتوں کا بن "کشف فائونڈیشن نے مومنہ درید پروڈکشنز کے تعاون سے پروڈیوس کرکے پیش کیا ہے ۔یہ ڈرامہ ہر اتوار کی رات 8 بجے ہم ٹی وی پر نشر کیا جارہا ہے۔ ڈرامے کے مرکزی کرداروں میں سجل علی‘ حمزہ سہیل‘ ریحان شیخ‘سامعہ ممتاز‘ علی طاہر‘ عدنان شاہ ٹیپو‘ سعد اظہر‘ سید تنویر حسین‘ چوہدری محمد عثمان‘ مبشر محمود‘ عدیل افضل‘ نجمہ بی بی اور زریاب حیدر سمیت دیگر کئی اہم نام بھی شامل ہیں ۔