اور طلعت حُسین بھی چلے گئیے،
ریڈیو،ٹیلی ویثرن،تھیٹر، اور فلم کے
تو وہ فنکار تھے ہی،مگر”پس پردہ”اُن
کی آواز”گھن گرج” کے ساتھ بڑے اسکرین پر”سینما ھاؤسسز” میں فلم شروع ہوُنے سے پہلے،جب وزارت اطلاعات کے شُعبہ فلمز کی جانب سے
"پاکستان کا تصویری خبرنامہ” کے عنوان سے”ڈاکوُمنٹری فلم”کے پس منظر میں،جب طلعت حُسین کی آواز
سینماکے پردےسےفلم دیکھنے والوں کے دل و دماغ میں پیوست ہوجاتی تھیں،پھر کمرشل اشتہارات کا دوُر آیاتو،ریڈیو ٹیلی ویثرن کےاشتہارات کی وہُ ضمانت بن گئیے،ریڈیو سے وہُ ٹیلی ویثرن کی جانب جب گئیے توآپ نے وہاں بھی جھنڈے گاڑھ دیئے،
کراچی ٹی وی کا”شُعبہ اسکرپٹ” اُنکا سب سے پسندیدہ شُعبہ تھا،اور کیوں نہ ہوُتا،طلعت حُسین کو”ادب”سے قلبی لگاؤتھا،وہُ کتابیں پڑھنےکے دھتّی
تھے،بڑاغضب کا مُطالہ تھا،”انگریزی لٹریچر”کوبھی اُنہوں نے گھوُل کر پیرکھا تھا،اسلئیے”KTV کےاسکرپٹ”
سیکشن میں "لازمی جانا”بنتا ہی تھا،
پہلے مرحوُم مُدبّررضوی اور اُنکے ہم خیال احباب کے ساتھ نشستیں ہوتی تھیں، اور پھر برادرِعزیز ظفر اکبر کا کمرہ،جو "اسکرپٹ”کے ھیڈ تھے،اُس کے بعد،مرحوُم پروُڈیوُسر”علی رضوی” کاکمرہ ہوُتا تھا،باتیں ہزاروں ہیں،لیکن
پھر کبھی سہی،ایک بات میں عرض کرتا چلوُں کہ،میں اپنی اس تحریر میں اُنکی کسی سیریل،کسی لانگ پلے، عید پلے،وغیرہ (ماسواۓمُلکی سطح کے)
ڈسکس نہیں کررہا ہوں،اسلئیے یہ بڑی لمبی فہرست،پروڈیوسرز کےنام،اُنکےساتھی آرٹسٹوُں کے نام وغیرہ بھی اس وقت مُمکن نہیں،اسوقت میں نےصرف”طلعت حُسین”کو مدِنظر رکھا ہوا ہے،میرے پاس فی الوقت
طلعت حُسین کی یہ تاریخی تصویر ہےیہ سن 80 اور 90 کے درمیان کی دہائ میں "افغانستان”کی جنگ سے مُتعلق لانگ پلے”پناہ”کی تصویر ہے،
اسے ڈرامہ نگار”شاہد کاظمی”مرحوُم نےتحریر کیا تھا،اور اس تاریخی اوربین اُلاقوامی شُہرت یافتہ لانگ پلے کو میرے ہردلعزیز پروُڈیوُسر،ڈائریکٹراور بہُت ہی نفیس و ذہین”شہزاد خلیل”مرحوُم نےاپنی معاون پروُڈیوسرشاہین انصاری،کےساتھ تیّار کیا تھا،اور اس میں تاریخی مرکزی کردار مرحوُم طلعت حُسین نےادا کیاتھا،ہمراہ یہ تصویر،اُس”ٹیلپ” کی ہے،جو ڈرامہ آن ائیر جانے کےسارا دن چلتا رہا تھا،غالباً اسے”راز ناتھن شاہی” یاعباس صاحب نے تیّار کیا تھا،اس ڈرامہ میں”انگریزی” کی چیزوُں کو اُسوقت کے GM ، جناب بُرہان اُلدین حسن،نے انگریزی میں ترجمہ کیا تھا، یہ قوُمی نوُعیت کا حسّاس موُضوُع پر بنّنے والا”لانگ پلے”تھا، جسے بڑی ہی پذیرائ ملی،طلعت حُسین نے فلم”جناح”میں بھی کام کیا تھا،جسکے پروُڈیوُسر ایس اکبرعلی تھے،اور ڈائریکٹر جمیل دھلوی تھے، اور،پی ٹی وی کی جانب سے امین میمن نے جمیل دھلوی کی معاونت کی، ایک بات اور، یہ کہ ، طلعت حُسیننے UK سے ایکٹنگ اور فلم کے بارےمیں تعلیم بھی حاصل کی ہوُئتھی،طلعت حُسین نےاصل تربیت ریڈیوُ سے حاصل کی،جہاں اُنکی والدہمرحومہ شائستہ خانم،بحیثت”اناؤنسر”ریڈیو پاکستان کراچی کی ابتدائ مُلازمین میں شامل تھیں،طلعت حُسین ایک”لیجنڈ”براڈکاسٹر،ایکٹر،اور ، نہ جانے کیاکیا تھے،مُحرّم میں ٹی وی پر،مرثیہ”تحت اُللفظ”بھی پڑھاکرتےتھے.طلعت حُسین جیسےفنکارصدیوں میں پیدا ہوُتے ہیں،KTVکے ڈرامہ پروُڈیوسرز میں غالباً،وہُ سب ہی کےساتھ کام کرچُکے تھے، NAPA اور "آرٹس کونسل”میں بھی "تھیٹر” کےلئیے بڑا کام کیا،ہاۓ طلعت بھائی ،ایک سُنہرے باب کا اختتام ہوُگیا،
بس،اب دعُا،اورصرف دعُا،پروردگار مغفرت فرماۓ، آمین،