لاہور(نمائندہ خصوصی )۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی،بشام واقعہ میں کالعدم تنظیم ٹی ٹی پی ملوث ہے، ثبوت موجود ہیں ،چینی شہریوں پر حملے کا سا را پلان افغانستان میں بنایا گیا، چینی شہریوں کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے اور اس سلسلے میں سکیورٹی کے نئے ایس او پیز تیار کئے گئے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو یہاں ایف آئی اے دفتر میں سربراہ نیکٹا رائے طاہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر داخلہ محسن نقوی نےکہا کہ بشام میں چینی شہریوں پر حملے میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہوئی ہے جس کے اوپر ہمیں سنگین تشویش ہے۔ انہوں نےکہا کہ یہ لوگ خاص طور پر چینی سیکیورٹی کو ٹارگٹ کر رہے ہیں اور انہوں نے پلان کر کے حملہ کیا، ہم نے یہ مسئلہ افغانستان کی عبوری حکومت کے سامنے اٹھایا ہے لیکن اب تک کوئی مثبت نتائج موصول نہیں ہوئے، ہم نے سرحدوں پر بھی سیکیورٹی کو بڑھا دیا ہے، ہمیں اندازہ ہے کہ اس کے پیچھے کونسی طاقتیں ہیں جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بشام میں حملے میں 5 چینی
شہری اور ایک پاکستانی شہری جاں بحق ہوا ، تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے اس کیس کا سراغ لگانا ایک بڑا ٹاسک تھا اور سب نے مل کر اس کیس کو ٹریس کیا اور ایک ایک چیز کا سراغ لگایا اور جو مرکزی عناصر اس میں ملوث تھے ان کو گرفتار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام چیزوں کو سمجھتے ہیں، وہ لوگ افغان حکومت کی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، سرحدی علاقوں میں کالعدم ٹی ٹی پی جیسے دہشتگردوں کو سہولت پہنچائی جارہی ہے۔محسن نقوی نے کہا کہ چینی سیکیورٹی ہمارے لیے انتہائی اہم ہے، وزیر اعظم کا چین کا دورہ ہمارے لیے بہت اہم ہے ، اقتصادی طور پر چین کے ساتھ تعاون ہماری معیشت کے لیے اہم ہے اور اس سلسلے میں چینی جو یہاں آئے ہیں ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنانا ہماری ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ سی پیک کی شکل میں پاک چین تعاون جاری ہے اور ہمیں بالکل یقین ہے کہ وہ ہماری اور ہم ان کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی کے لئے حکومت نے تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ایس او پیز تیار کئے ہیں جن پر عملدرآمد کیلئے چاروں صوبوں کے آئی جیز مل کر کام کر رہے ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں محسن نقوی نے کہا کہ افغانستان کی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ، انہوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاری عبداللہ، خان لالہ ،نور ولی محسود و دیگر دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے یا ہمارے حوالے کیا جائے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ دہشت گردی کا مقابلہ ہم سب نے مل کر کرنا ہے، پاکستان میں غیرقانونی افغانیوں کو واپس اپنے وطن جانا ہو گا ۔اس موقع پر نیشنل کوآرڈینیٹر نیکٹا رائے طاہر نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 26 مارچ کو چینی انجینئر پر بشام میں حملہ کیا گیا، حملے کی تحقیقات کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی، موقع سے ایک ایک شواہد کو اکٹھا کیا گیا۔ رائے طاہر نے بتایا کہ دہشت گردوں کے زیر استعمال گاڑی پاکستان کی نہیں تھی، دہشت گردوں کی گاڑی افغانستان سے پاکستان آئی، حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں ہوئی۔رائے طاہر کے مطابق خودکش حملہ آور 4 ماہ قبل افغانستان سے پاکستان آیا، حملہ آور کی گاڑی چمن کے قریب سے پاکستان میں داخل ہوئی۔ بشام حملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا جس کے تمام ثبوت موجود ہیں۔ اس موقع پر صحافیوں کو دہشتگردوں کے روابط اور حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا ۔