کوئٹہ۔ (نمائندہ خصوصی ):وزیر اعلٰی بلوچستان کی مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں خواتین کی صحت سے متعلق بڑھتے مسائل کی وجوہات میں پسماندگی ،بنیادی ڈھانچےاورتربیت یافتہ طبی ماہرین اورعملہ کی کمی کےعلاوہ شعوروآگہی کافقدان اور خواتین کےحوالے سے مردوں کے غیر مساوی سماجی اورمعاشرتی رویے شامل ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں یو این پی اے بلوچستان کے ہیڈ ڈاکٹر سرمد سعید خان سے ملاقات کے دوران کیا ، اس موقع پر یو این پی اے بلوچستان کے ہیڈ نے مشیر برائے ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کو بلوچستان میں اپنی آرگنائزیشن کے منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی۔وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا ہے یہ حقیقت بھی اپنی جگہ ہے کہ صوبےکےبیشترضلعی اورتحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال مناسب طبی سہولیات سے تو محروم ہیں ہی اس کے ساتھ ساتھ وہاں گائناکالوجسٹ اور تربیت یافتہ پیرامیڈیکل عملہ بھی تعینات نہیں جس کی وجہ سے دوران زچگی مائیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیںڈاکٹر بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے سرکاری طبی اداروں میں سروس ڈلیوری کے نظام کی بہتری کیلئے حکمت عملی وضع کی جاررہی ہے ، وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت جدید اسپتال قائم کرنے کے لئے متعلقہ حکام کو حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے اور حکومت بلوچستان کے ایک اعلٰی سطحی وفد نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت سندھ میں قائم اداروں کا جائزہ لیکر وزیر اعلٰی بلوچستان کو اپنی رپورٹ پیش کردی ہے ۔ڈاکٹر ربابہ بلیدی نے کہا کہ خواتین کی تولیدی صحت سے متعلق عوام میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے ۔اسپتالوں کی حالت بہتر بنائی جانی چاہئے،وہاں لیبرروم اور گائنی وارڈ میں بستروں کی تعداد میں اضافہ کیاجاناچاہئے،جبکہ لیبرروم میں اپنا بلڈ بنک ہو،جہاں بوقت ضرورت خون کی فوری فراہمی ممکن ہو کیونکہ خون کی کمی اور بلیڈنگ کی وجہ سے خواتین موت کےمنہ میں چلی جاتی ہیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے یو این ایف پی اے کے بلوچستان میں جاری اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں مثبت اقدامات کا تسلسل برقرار رکھے گی۔