اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی ):وزیراعظم کی کوارڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ مارخور ایک انتہائی خوبصورت اور متاثر کن جانور بھی ہے ،پہاڑی علاقوں کے عوام کیلئے یہ آمدن کا بھی ذریعہ ہے ،پاکستان کی تمام تنظیمیں ان جانوروں کے تحفظ پر کام کر رہی ہیں ،عوام اپنے جنگلی حیاتیات کا خیال رکھیں۔ وہ جمعہ کو عالمی یوم مارخور کے موقع پر آئی جی فارسٹ قادر شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں ۔رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ آج ہماری قوم کیلئے خوشی کا دن ہے کہ آج(جمعہ کو) یوم مارخور منایا جا رہا ہے ،رومینہ خورشد عالم کا کہنا تھا کہ مارخور ہمارا قومی جانور ہے ، مارخور قدرتی ماحول کا ایک اہم باسی ہے،پاکستان کو اللہ تعالٰی نے بیش قیمتی وسائل سے نوازا ہے ،بہترین موسم، جانور، گلیشیئرز اور بہترین مقامات موجود ہیں ،ہمارے گلگت بلتستان میں 12 قسم کی بکریاں پائی جاتی ہیں ،مارخور کے تحفظ کیلئے پاکستان کی کوششیں ڈھکی چھپی نہیں ،مارخور ایک انتہائی خوبصورت اور متاثر کن جانور بھی ہے ،پہاڑی علاقوں کے عوام کیلئے یہ آمدن کا بھی ذریعہ ہے ،پاکستان کی تمام تنظیمیں ان جانوروں کے تحفظ پر کام کر رہی ہیں ،عوام اپنے جنگلی حیاتیات کا خیال رکھیں۔آئی جی فارسٹ قادر شاہ کا کہنا ہے کہ مارخور کے لئے ایک مخصوص علاقہ ہے۔اس علاقہ میں مارخور سمیت دیگر جانور ہوتے ہیں ۔مارخور کی 1990 میں تعداد بالکل گر گئی تھی۔پاکستان کا 18% علاقہ مارخور اور برفانی چیتے کے لئے ہے ۔سن 2000 میں ٹرافی ہنٹنگ کے لئے لائحہ عمل بنایا گیا ۔شروع میں 6 اور بعد میں 12 مارخور کے شکار کا کوٹہ ہوا۔یہ شکار کا کوٹہ بین الاقوامی درجہ پر جاتا ہے۔گزشتہ برس مار خور کا سب سے مہنگا شکار پرمٹ 1 لاکھ 86 ہزار ڈالر کا بکا ۔اس رقم کا بیس فیصد حصہ محکمہ جنگلی حیات کو گیا ۔تین سے پانچ ہزار مارخور اس وقت پاکستان میں موجود ہیں۔آج دنیا کا پہلا “عالمی دن برائے مارخور” منایا جا رہا ہے جو ہر سال 24 مئی کو منعقد ہو گا۔ مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے۔اقوامِ متحدہ کی جانب سے 24 مئی کو عالمی مارخور کا دِن منایا جا رہا ہے۔ آج پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر پاکستانی مارخور کا دِن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد پاکستان میں مارخور کی کم ہوتی نسل پر لوگوں کو آگاہی فراہم کرنا ہے۔ انٹرنیشنل یونین فار کنورزیشن آف نیچر کے مطابق پاکستان میں مارخور کی تعداد 5 سے 6 ہزار کے درمیان ہے۔ مارخور زیادہ تر گلگت بلتستان، چترال، وادی کیلاش، ہنزہ اور بلوچستان میں پایا جاتا ہے، پاکستان کے علاوہ مارخور بھارت، افغانستان، ازبکستان، تاجکستان اور چند دیگر علاقوں میں بھی پایا جاتا ہے۔