اسلام آباد۔(نمائندہ خصوصی )نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت کمیٹی برائے طبی تعلیم کا پہلا اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا جس میں میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کا جامع جائزہ لیتے ہوئے طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے سٹریٹجک پلان کی بہتری و ترقی کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی، بالخصوص بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی میڈیکل طلباء کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک منصوبہ وضع کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ اجلاس میں وزیر قانون و انصاف، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے صحت، سیکرٹری صحت ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ، ایم این اے نفیسہ شاہ اور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، ممتاز سرکاری و نجی طبی اداروں کے سربراہان اور نامور ماہرین نے شرکت کی۔کمیٹی برائے طبی تعلیم وزیراعظم نے 20 مئی 2024 کو تشکیل دی تھی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کو اس کے کنوینئر کے طور پر منتخب کیا۔ ممبران میں طبی برادری، تعلیم کے شعبے اور سرکاری حکام کے اہم سٹیک ہولڈرز شامل ہیں۔ کمیٹی کا مقصد ملک بھر میں طبی تعلیم میں اصلاحات لانا ہے، یہ اقدام آئندہ نسلوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانے اور مستقبل میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے پیشہ ور افراد کی طبی تربیت کے اعلیٰ ترین معیار کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔نائب وزیراعظم نے ملک میں طبی تعلیم کے خلا کو دور کرنے کے لیے کمیٹی کی اہم ذمہ داری پر زور دیا۔ انہوں نے طبی طلباء کے لیے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں بامعنی کردار ادا کرنے کے لیے سازگار ماحول کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ نائب وزیراعظم نے تمام صوبوں میں طبی تعلیم کے عالمی معیار کو یقینی بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے پاکستان میں طبی تعلیم کے ریگولیٹری فریم ورک کو بہتر بنانے اور یکساں اعلیٰ معیار کی تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے طبی اداروں اور سرکاری اور نجی شعبے کے درمیان کوآرڈینیشن میکنزم قائم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اجلاس میں کمیٹی نے پاکستان میں میڈیکل ایجوکیشن سسٹم کا جامع جائزہ لیا جبکہ طبی تعلیم کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لیے سٹریٹجک پلان کی بہتری اور ترقی کے لیے کلیدی شعبوں کی نشاندہی کی گئی۔ کمیٹی نے خصوصی طور پر بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی میڈیکل طلباء کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ایک منصوبہ وضع کرنے پر توجہ مرکوز کی۔کمیٹی نے طبی طلباء کو ان کی تعلیمی اور پیشہ ورانہ کوششوں میں مدد اور بااختیار بنانے کی حکمت عملیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی اپنی رپورٹ اور سفارشات بھی پیش کرے گی۔ تفصیلی مباحثے کے بعد ایک ایگزیکٹو کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں نیشنل کوآرڈینیٹر برائے صحت ڈاکٹر ملک مختار احمدکو کنوینر اور طارق باجوہ کو کو-کنوینر بنایا گیا۔ایگزیکٹو کمیٹی موجودہ ٹی او آرز کے ساتھ ساتھ ریگولیٹری اداروں کے درمیان ہم آہنگی، پاکستان میں غیر ملکی طلباء کے لیے طریقہ کار کو ہموار کرنے اور نصاب میں یکسانیت سمیت اضافی کاموں پر غور کرے گی۔ کمیٹی کی رپورٹ پاکستان میں میڈیکل گریجویٹس کی عصری صحت کی دیکھ بھال کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں مہار ت کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ رپورٹ اس بات کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کرے گی کہ میڈیکل گریجویٹس ہمارے شہریوں کو اعلیٰ سطح کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے درکار علم اور مہارت سے لیس ہیں۔