واشنگٹن( نمائندہ خصوصی )امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے مابین مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے متعدد ڈائیلاگ ہوئے ہیں اور ہم ایک ایسے ایجنڈے پر کارفرما ہیں جو دونوں ممالک کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہم اعتماد کے ساتھ مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں۔
سفیر مسعود خان نے یہ باتیں چائنہ گلوبل ٹیلی ویژن نیٹ ورک-امریکہ کے فلیگ شپ پروگرام دی ہیٹ کے دوران معروف اینکر آنند نائیڈو کے ساتھ انٹرویو کے دوران کہیں۔سی جی ٹی این کو 150 ممالک میں دیکھا جا سکتا ہے۔
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد پاک-امریکہ تعلقات کی شکل کا خاکہ پیش کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے بارے میں عمومی تاثر بہتر کرنے پر کام کیا ہے جو دہشت گردی کے جنگ کے بعد اہم تھا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اپنے دوطرفہ تعلقات استوار کرنے کے حوالے سے خطے کی تذویراتی پیچیدگیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے میسر ماحول اور عوامل کو برؤے کار لانے کا فیصلہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کوشش میں کافی حد تک کامیاب ہوئے ہیں ۔پاک چین تعلقات پر بات کرتے ہوئے مسعود خان نے کہا کہ یہ تعلقات نتیجہ خیز ثابت ہوئے ہیں۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات امریکہ کے ساتھ ہماری دوستی کی قیمت پر نہیں ہیں۔سی پیک منصوبے کو انتہائی اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ اولاً اس منصوبے میں انفراسٹرکچر اور توانائی کے حوالے سے سرمایہ کاری اور منصوبے شامل تھے تاہم بعد میں سیاحت، ٹیکنالوجی، پیشہ ورانہ تربیت، زراعت اورعوامی تبادلہ جات کے شعبہ جات میں سرمایہ کاری کو بھی شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک ہم تقریباً 25 بلین ڈالر کی رقم تقسیم کر چکے ہیں اور 2030 تک ہم باقی منصوبوں کو مکمل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔سفیر پاکستان نے کہا کہ سی پیک چونکہ بیلٹ اینڈ روڈ کا فلیگ شپ پروگرام ہے اس لئے ہم دونوں اس کو ہر حا ل میں کامیاب بنانے کے لئے پرعزم ہیں۔چین کے وسیع تر کردار اور کثیرالجہتی پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے مسعود خان نے اس ضرورت پر زور دیا کہ تمام ممالک کے لیے برابری کا میدان ہونا چاہیے تاکہ وہ مل کر ترقی کی منازل طے کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ جنگوں اور تصادم کو روک سکتے ہیں اور مذاکرات اور سفارت کاری کے ذریعے امن کا انتخاب کر سکتے ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ آنے والے وقت میں مغربی بلاک اور چین کے درمیان مشترکات مزید مستحکم ہوں گی جس سے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کو فائدہ پہنچے گا۔پاکستان کے معاشی چیلنجز پر بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ ملک 2022 کے طوفان سے نکل آیا ہے اور اب معیشت مستحکم کی جانب گامزن ہے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ملک میں آئی ٹی، زراعت، قابل تجدید توانائی اور معدنیات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ ٹیکس نظام کو فعال بنانے ، توانائی کے شعبے کو موثر بنانے اور غیر فعال سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت بڑے پیمانے پر اصلاحات جاری ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی طور پر ملک کا مستقبل روشن ہے۔وزیر اعظم کے چین کے آئندہ دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ ایجنڈے میں دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانا، اقتصادی تعاون کو وسعت دینا اور ثقافتی تبادلوں میں سرمایہ کاری ایجنڈے میں شامل ہوگی۔