نئی دہلی:(مانیٹرنگ ڈیسک )
بھارت میںکولکتہ ہائی کورٹ کے ایک جج جسٹس چترنجن داس نے اپنی ریٹائرمنٹ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اب راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کو زیادہ وقت دینا چاہتے ہیں جس کے ساتھ وہ بچپن سے وابستہ رہے ہیں اور جج رہنے کے دوران بھی وہ اس کے ممبر بنے رہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ چترنجن داس نے کہاکہ آج مجھے اپنے اصلی روپ میں آنا ہے۔انہوں نے کہاکہ مجھے تسلیم کرنا پڑے گا کہ میں آر ایس ایس کا رکن تھا اور ہوں۔انہوں نے غیر جانبداری برقرار رکھنے کا دعویٰ کیا، حالانکہ بھارتی سپریم کورٹ سمیت مبصرین نے ہمیشہ ان کے فیصلوں سے اتفاق نہیں کیا۔ گزشتہ سال اکتوبر میں جسٹس داس اس بنچ کا حصہ تھے جس نے نوعمر لڑکیوں کے لیے اپنی جنسی خواہشات پر قابو پانے کے لیے ایک ضابطہ اخلاق جاری کیا تھا تاکہ معاشرے کی جانب سے انہیں لوزر نہ سمجھا جائے۔بھارتی سپریم کورٹ نے اس فیصلے پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھاکہ اس طرح کے فیصلے لکھنا بالکل غلط ہے۔اڑیسہ کے رہنے والے جسٹس داس نے 1986میں بطور وکیل کام کرنا شروع کیا تھا۔ 1999میں وہ اڑیسہ جوڈیشل سروس میں داخل ہوئے اور ریاست کے مختلف حصوں میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پھر انہیں اڑیسہ ہائی کورٹ کا رجسٹرار(ایڈمنسٹریشن)مقرر کیا گیا۔ 10اکتوبر 2009کو انہیں اڑیسہ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کے طور پر ترقی دی گئی اور 20جون 2022کو ان کا تبادلہ کولکتہ ہائی کورٹ میں کر دیا گیا۔جسٹس داس کولکتہ ہائی کورٹ کے دوسرے جج ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اپنی سیاسی وابستگی کا اعلان کیا۔اس سے قبل اسی ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگوپادھیائے نے رواںسال مارچ میں عدالت سے استعفی دے کر بی جے پی میں شمولیت کا اعلان کیاتھا اور اب وہ پارلیمانی انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔