بیجنگ (شِنہوا) چین کے تیزی سے ابھرتے نئی توانائی گاڑیوں کے شعبے نے بعض مغربی ممالک کے مبینہ "چینی زائد گنجائش ” بیانیہ کی حال میں جانچ پڑتال کی ہے۔
دنیا کے سامنے اس صنعت کا منظرنامے پیش کرنے کے لئے 3 سرکاری عہدیدار اور صنعت کے ایک ماہر نے چین اقتصادی گول میز کے 5 ویں پروگرام میں شرکت کی جو شِںہوا نیوز ایجنسی کا ایک آل میڈیا ٹاک پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس طرح کے دعوے میرٹ پر کیوں پورا نہیں اترتے جبکہ انہوں نے پائیداری کی سمت عالمی تبدیلی میں چینی نئی توانائی گاڑیوں کی اہمیت اجاگر کی اور مغربی بندشوں کی حکمت عملی اور تحفظ پسند اقدامات کے پیچھے سیاسی عزائم بے نقاب کئے۔
پینل میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ زائد گنجائش کا بیانیہ رسد اور طلب میں تعلقات، عالمی افرادی قوت اور مستقبل کے ترقیاتی سفر کا باریک بینی سے جائزہ لینے پر حقائق اور بنیادی معاشی اصولوں سے متصادم ہے۔
قومی ترقی و اصلاحات کمیشن کے ایک عہدیدار ہوؤ فوپھنگ نے کہا کہ چین میں 2023 کے دوران نئی توانائی گاڑیوں کے 94 لاکھ 90 ہزار یونٹس فروخت ہوئے تھے جو 95 لاکھ 40 ہزار یونٹس کی پیداوار کے مقابلے میں معمولی کم ہے۔ یہ معمولی زائد پیداوار زائد گنجائش نہیں بلکہ یہ مسابقت اور ٹیکنالوجی میں ترقی کا فروغ ہے۔
ہوؤ نے واضح کیا کہ جیسے جیسے اختراعی کمپنیاں بڑے مارکیٹ شیئرز پر قبضہ کرنے کے لئے ٹیکنالوجیز اپ گریڈ کرتی جارہی ہیں ویسے ہی فرسودہ صلاحیتیں قدرتی طور پر ختم ہورہی ہیں جس سے ایک متحرک توازن پیدا ہوگا۔ نئی توانائی گاڑیوں کے شعبے کی حالت کا صرف رسد اور طلب سے اندازہ لگانا معاشی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔
اگرچہ بعض مغربی ممالک نے چین کی بڑھتی نئی توانائی گاڑیوں کی برآمدات کو زائد گنجائش کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے تاہم مقررین نے اس بیانیے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ برآمدات پر مبنی دلیل زیادہ تر ٹک نہیں سکتی۔