تہران( مانیٹرنگ ڈیسک ایجنسیاں )ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر نے ہنگامی لینڈنگ کی ہے۔ واقعے کو18گھنٹوں سے زائد کا وقت گزر چکا، صدر کے ہیلی کاپٹر کے ملنے کے بارے میں متضاد اطلاعات ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹر تلاش کرلیا گیا جبکہ ہلال احمر نے ہیلی کاپٹر ملنے کی ایرانی سرکاری میڈیا رپورٹ کی تردید کردی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایرانی صدر و وزیر خارجہ کی جان خطرے میں ہے۔ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ جائے حادثے کی جگہ سے آنے والی خبریں تشویش ناک ہیں تاہم صدر ابراہیم رئیسی سے متعلق پُرامید ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہیلی کاپٹر کی ہنگامی لینڈنگ کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں ہوئی۔ایرانی خبر ایجنسی کے مطابق صدر رئیسی آذربائیجان کا دورہ کر رہے تھے۔ صدر ابراہیم رئیسی آذربائیجان کے ساتھ ایران کی سرحد پر ڈیم کا افتتاح کرکے واپس آرہے تھےایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے اپنے بیان میں کہا کہ مشرقی آذربائیجان صوبے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ خراب موسم کے باعث آپریشن میں مشکلات ہیں۔ایرانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ خراب موسم کی وجہ سے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر نے ہارڈ لینڈنگ کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر اور ان کا وفد متعدد ہیلی کاپٹروں میں سوار تھا۔موسم کی خرابی کی وجہ سے ایک ہیلی کاپٹر نے ہارڈ لینڈنگ کی۔احمد واحدی کے مطابق دشوار گزار علاقے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر تک پہنچنے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے، صدر کے ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں لیکن کچھ مواصلاتی مشکلات ہیں۔رات گئےایرانی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کا حادثے کا شکار ہیلی کاپٹر تلاش کرلیا گیا ہے، ایرانی نائب صدر کے مطابق ایرانی صدر کے وفد میں شامل 2 افراد نے ریسکیو ٹیم سے رابطہ کرلیا ہے۔ہیلی کاپٹر میں سوار افراد کی حالت کے بارے میں کچھ پتا نہیں چل سکا، ایرانی فوج کو ہیلی کاپٹر اور ایک فلائٹ کریو ممبر کے موبائل فون سے سگنل ملے ہیں۔ایرانی صدر ابراہیم رئيسی کے ہمراہ وزیر خارجہ بھی موجود تھے، ریسکیو ٹیمیں حادثے کے مقام پر پہنچ گئیں، لاپتا افراد کی تلاش کے لیے ڈرونز کا بھی استعمال کیا گیا، شدید دھند اور انتہائی خراب موسمی صورتحال کے باعث ریسکیو اہلکاروں کو مشکلات کا سامنا درپیش ہے۔ایران کے آرمی چیف نے کہا ہے کہ صدر رئیسی کے ہیلی کاپٹر تک پہنچنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں، حادثے کا علاقہ تبریز شہر سے 110 کلو میٹر دور ہے۔واضح رہے کہ ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کو حادثہ ایرانی صوبے مشرقی آذربائیجان میں شدید دھند کے دوران پہاڑی علاقوں سے گزرتے ہوئے پیش آيا۔حادثہ اس وقت پیش آيا جب ایرانی صدر مشرقی آذربائیجان میں ڈیم کے افتتاح کے بعد واپس تبریز شہر کی طرف جارہے تھے، ڈیم کی افتتاحی تقریب میں آذربائیجانی صدر نے بھی شرکت کی۔بی بی سی اردو ڈاٹ کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کے لیے یورپی یونین نے ’میپنگ سروس‘ فعال کر دی۔یورپی یونین نے کہا ہے کہ اس نے ایران کی درخواست پر صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کی تلاش میں مدد کے لیے اپنی میپنگ سروس، جسے ’کوپرنیکس‘ پکارا جاتا ہے، کو فعال کر دیا ہے۔کوپرنیکس سسٹم ’سیٹلائٹ امیجری‘ کے ذریعے میپنگ کی سہولت فراہم کرتا ہے۔یورپین کمشنر فار کرائسز مینجمنٹ جینز لینارسک نے ایکس پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین نے ایسا ایران کی درخواست پر کیا ہے۔کوپرنیکس پروگرام یورپی خلائی ایجنسی کے تعاون سے یورپی یونین کا ایک سیٹلائٹ پروگرام ہے اور اس میں زمین کا مشاہدہ کرنے اور اعلیٰ معیار کی تصاویر ریکارڈ کرنے کی صلاحیت ہے۔ایرانی ہلال احمر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے ہیلی کاپٹر کی تلاش کی خبریں درست نہیں ہیں اور تباہ ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تلاش کی کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔ہلال احمر سوسائٹی کے سیکریٹری جنرل نے بھی حادثے کا شکار ہونے والے ہیلی کاپٹر کے مسافروں سے رابطہ کرنے کے بارے میں ایگزیکٹو نائب صدر کے بیانات کے جواب میں خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں صدر کے ہیلی کاپٹر میں موجود افراد سے رابطے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ہم اس کی صداقت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔‘ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر کے حادثے کو کئی گھنٹے گزر چکے ہیں تاہم خراب موسم کی وجہ سے امدادی کارکن تاحال جائے حادثہ پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی نے کہا ہے کہ شدید دھند کے باعث امدادی کارکن ابھی تک مطلوبہ مقام پر نہیں پہنچ سکے۔احمد واحدی نے تلاشی کی کارروائی کی تازہ ترین صورتحال کے بارے میں کہا: ’اس علاقے میں جنگل ہے اور بہت زیادہ دھند کی وجہ سے آگے دیکھنا مشکل ہے، لیکن فورسز اب بھی علاقے میں موجود ہیں اور ہمیں امید ہے کہ مطلوبہ مقام تک پہنچ جائیں گے